پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے اطہر فاروق بٹر کے خلاف جنسی ہراسگی کا جرم ثابت ہوگیا، اس حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلہ بھی جاری کردیا۔
اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ شواہد سے ثابت ہے کہ پی ٹی وی میں خواتین کو عہدے کا لالچ دے کر جنسی ہراساں کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اطہر فاروق بٹر کو 6 متاثرہ خواتین کو 5، 5 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ مجرم اگر جرمانہ نہیں دیتا تو اس کی پراپرٹی بیچ کر متاثرہ خواتین کو جرمانہ ادا کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے خواتین کے ورک پلیس ہراسمنٹ تحفظ بل 2022 کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بل میں ہر جنس کو ہراسگی پر شکایت کا حق دینا قابل تعریف ہے، بل میں کسی بھی قسم کی تفریق کو بھی ہراسگی قرار دیا گیا ہے۔
عدالت نے امید کا اظہار کیا کہ جو ترامیم کی گئیں ان پر عمل بھی ہوگا، امید ہے ایکٹ سے خواتین/خواجہ سرا کی آزادی اور سماجی انصاف کا بول بالا ہوگا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ خواتین کو خطرات اور ہراسگی سے پاک ماحول دیا جانا ان کا آئینی حق ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی وی کی 5 خواتین نے 2016 میں کنٹرولر اطہر فاروق بٹر کے خلاف جنسی ہراسگی کی درخواست دائر کی تھی۔
ان کی اس درخواست پر 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔
خیال رہے کہ پی ٹی وی کے سابق کنٹرولر اطہر فاروق بٹر ریٹائرمنٹ کے بعد آج کل کینیڈا میں مقیم ہیں۔