سیلاب سے سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل خیر پور ناتھن شاہ میں صورتِ حال مزید خراب ہو گئی۔
خیر پور ناتھن شاہ کے بائی پاس روڈ کے نشیبی علاقے میں 10 فٹ، جبکہ شہر میں 2 سے 5 فٹ پانی جمع ہو گیا۔
سندھ کے ضلع شکار پور کے سیلاب سے متاثرہ کئی گاؤں اب تک حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
ادھر نواب شاہ میں علی رضا موری سیم نالے کا کٹ بند کرنے پر مقامی افراد نے ریونیو اہلکاروں پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں اسسٹنٹ کمشنر قاضی احمد کی سیکیورٹی پر مامور اہلکار کلہاڑی کے وار سے جاں بحق ہو گیا۔
نواب شاہ پولیس نے واقعے میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگرسیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کا نظام اب تک درست نہیں کیا جا سکا، جبکہ پینے کے پانی کا بحران بھی شدید ہو گیا جس سے شہریوں کو دُہری پریشانی کا سامنا ہے۔
راجن پور کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح کم ہونے لگی، متاثرہ علاقوں میں ندی نالوں کا پانی اترنے لگا، متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیل گئے۔