دریائے سندھ میں کوٹری بیراج کے مقام سے 5 لاکھ کیوسک سے زائد کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔
کوٹری بیراج دریائے سندھ پر بنے بیراجوں میں آخری بیراج ہے جو 1955 میں 935 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا، اس بیراج سے پانی کے اخراج کی صلاحیت 8 لاکھ 75 ہزار کیوسک رکھی گئی تھی، 1956 میں اس بیراج سے 9 لاکھ 81 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزرا، جس کے بعد اس بیراج نے مختلف سالوں میں 15 سیلابوں کا سامنا کیا۔
گزشتہ 10 سالوں کے دوران جامشورو سے لطیف آباد نمبر 12 دریائے سندھ تک کئی مقامات پر پشتوں سے غیر قانونی طور پر پانی کی بھاری پائپ لائنیں نکالنے کے باعث کمزور دکھائی دیتے ہیں، تاہم محکمہ آبپاشی کے افسران مطمٔن نظر آتے ہیں۔
ترجمان سندھ ایریگیشن اینڈ ڈرینیج اتھارٹی حزب اللّٰہ منگریو نے بتایا کہ جامشورو کوٹری بیراج پر سے اس وقت اونچے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے، کوٹری بیراج پر اس وقت جامشورو بیراج پر پانچ لاکھ کیوسک کا ریلا پہنچ گیا ہے۔
کوٹری بیراج کے سپریٹنڈنگ انجینئر سہیل حمید کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ کے پیٹ پر قائم کچی آبادیاں زیر آب آگئی ہیں، حسین آباد کے کنارے تعمیر کیا جانے والا پارک بھِی پانی کی زد میں آگیا ہے، سیڈا حکام کہتے ہیں کہ سیلابی ریلا با آسانی گزر جائے گا۔