• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرمی چیف کا دادو کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، 5 ہزار خیمے فراہم کرنے کی ہدایت


آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ضلع دادو میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، متاثرین اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف جوانوں سے ملاقات کی اور سیلاب زدہ علاقوں میں 5 ہزار خیمے فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے دورے کے دوران دادو، خیرپور، جوہی، ناتھن شاہ، میہڑ اور منچھر جھیل کا فضائی جائزہ لیا۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ اپنے لوگوں کی ذمہ داری ہماری اپنی ہے، سندھ کے لوگوں سے درخواست ہے کہ آگے آئیں امداد لے کر آئیں، ہر چیز کے لیے انٹرنیشنل کمیونٹی کو نہیں دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کیلئے اس وقت پورے پاکستان سے لوگ امداد دے رہے ہیں،  پنجاب، خیبر پختونخوا سے متاثرین کے لیے کافی امداد آ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین بہت مشکل میں ہیں ان کے لیے آگے آئیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ عالمی براداری نے اپنا کام شروع کر دیا ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام، یو ایس ایڈ کے لوگ بھی آگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا ہے، آج دادو آیا ہوں میرے خیال میں سب سے زیادہ تباہی اس علاقے میں آئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ باقی علاقوں میں ریسکیو کا کام تو تقریباً ختم ہوچکا، یہاں ریسکیو کا کام جاری ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں بیماریوں سے نمٹنا بھی ایک چیلنج ہے، پانی سے پھیلنے والی بیماریاں خاص کر دادو کے علاقے میں ایک چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے ساتھ مل کر لوگوں کو ریلیف مہیا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، امید ہے حکومت کے ساتھ مل کر لوگوں کی زندگی پہلے سے بہتر کرسکیں گے۔

آرمی چیف نے کہا کہ اس سال سردیوں کے بعد ہم گرمی کے موسم میں چلے گئے بہار کا موسم نہیں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ کا اثر سب جگہ پڑ رہا ہے، اس کا حل یہ ہے کہ متبادل توانائی کی طرف جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو کاربن، تیل سے بجلی بنانا اور کوئلہ جلانے سے آہستہ آہستہ نکلنا پڑے گا۔

چیف آف آرمی اسٹاف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مزید بڑے ڈیمز بنانے پڑیں گے، کس جگہ ڈیمز بنائیں ابھی نہیں کہہ سکتا، سوات میں بھی ڈیم بنانا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیمز سے بجلی پیدا کرسکیں گے اور آلودگی سمیت گلوبل وارمنگ کم ہوگی۔

قومی خبریں سے مزید