بلوچستان، پنجاب اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آٹا مہنگا ہو گیا۔
بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ شمالی اضلاع میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا۔
آٹا ڈیلرز کے مطابق بلوچستان میں رواں ماہ آٹے کی 100 کلو کی بوری کی قیمت میں تیسری بار اضافہ ہوا ہے جس کے بعد آٹے کی سو کلو کی بوری کی قیمت 13 ہزار روپے ہو گئی ہے جبکہ ستمبر کے آغاز میں آٹے کی 100 کلو کی بوری 11 ہزار روپے کی تھی۔
آٹا ڈیلرز نے آٹا مہنگا ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب سے آٹے کی سپلائی متاثر ہوئی ہے، جبکہ گندم اسمگل ہو کر بلوچستان آ رہی ہے، ملز کو گندم کے کوٹے کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں آٹا چکی مالکان نے آٹے کی قیمت میں اضافہ کر دیا، چکی مالکان نے آٹے کی فی کلو قیمت میں 8 روپے کا اضافہ کیا ہے۔
اس سے قبل چکی کا آٹا 108 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہو رہا تھا جو بڑھ کر 116 روپے فی کلو ہوگیا ہے۔
چکی مالکان نے گندم کی قیمت میں اضافے کے بعد آٹے کی قیمت بڑھائی ہے۔
فیصل آباد میں گندم مہنگی ہونے کے بعد فلور ملز کے آٹے کا 15 کلو گرام کا تھیلا 1500 روپے اور چکی کا آٹا 120 روپے فی کلو گرام تک فروخت ہو رہا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے سبسڈائز آٹے کی فراہمی کے لیے شہر میں 14 ٹریکنگ سیلز پوائنٹ قائم کر دیے ہیں۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
فلار ملز ایسوسی ایشن کے مطابق اس وقت سرکاری آٹے کی قیمت 980 روپے فی 20 کلو تھیلا مقرر ہے، گندم کےنرخ بڑھنے سے 20 کلو کا تھیلا 1300 روپے میں فروحت ہو گا۔
جڑواں شہروں میں آٹے کا ایکس مل ریٹ 105 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں گندم 3500 روپے فی من فروخت ہو رہی ہے۔
فلور ملز ایسوسی ایشن کے مطابق اوپن مارکیٹ سے خریدی گئی گندم کے 20 کلو آٹے کے تھیلے کا ریٹ 2100 روپے ہے، پنجاب حکومت نے بھی سرکاری گندم کی قیمت بڑھانے کا کہہ دیا ہے۔
فلور ملز ایسوسی ایشن نے مزید بتایا ہے کہ 20 ستمبر سے حکومت 2300 روپے فی من گندم ریلیز کرے گی، سرکاری گندم کی فی من قیمت میں 535 روپے اضافے کا کہہ دیا گیا ہے، اس وقت سرکاری گندم کی فی من قیمت 1765 روپے مقرر ہے۔