• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آن لائن انسل فورم پر ہر آدھے گھنٹے میں ریپ کی پوسٹ آتی ہے، سینٹر فار کاؤنٹرنگ ڈیجیٹل ہیٹ

لندن (پی اے) آن لائن انسل فورم پر ہر آدھے گھنٹے بعد ریپ کی پوسٹ پائی گئی ہے ،انسلز کے لئے بڑے فورم پر تبادلہ خیالات زیادہ جارحانہ ہوتا جا رہا ہے، یہ وارننگ سینٹر فار کائونٹرنگ ڈیجیٹل ہیٹ نے دی ہے۔ انسلز جو ان والینٹیئری سیلبیٹ کا مخفف ہے، زن بیزار عقائد کے حامل ہیں۔ سینٹر کی ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ اوسطاً ہر 29 ویں منٹ پر ریپ کے بارے میں ایک پوسٹ شائع ہوئی۔ رپورٹ کے مصنفین ٹیک فرموں سے مسئلے سے نمٹنے کے لئے مزید اقدامات چاہتے ہیں۔ 18ماہ کے لئے سینٹر کے ریسرچ کرنے والوں نے فورم پر ایک ملین سے کے تجزیے میں مدد کے لئے نئی کوانٹ لیپ استعمال کی۔ رپورٹ فورم کا نام نہیں دیتی تاکہ تشہیر سے بچ سکے تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ سب سے بڑی آن لائن ہے اور اس کے 17ہزارسے زائد ارکان ہیں اورماہانہ وزٹ کی تعداد اعشاریہ 6ملین ہے، خواتین پر پابندی ہے۔ ریسرچ کرنے والوں نے لکھا ہے کہ فورم متعدد آن لائن انسل کمیونٹیز میں سے ایک ہے جو منافرت اور پرتشدد نظریئے کو فروغ دے رہا ہے جس کا تعلق گزشتہ10سال کے دوران 100افراد کے قتل یا زخمی ہونے والوں سے ہے جن میں زیادہ تر خواتین ہیں، ایک اصطلاح کے مطابق انسلز وہ مرد ہیں جو چاہنے کے باوجود جنسی پارٹنر تلاش کرنے کے لئے ناقابل ہوتے ہیں اور ان افراد سے نفرت کرتے ہیں جنہیں وہ اس کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ سٹڈی کے دوران پرتشدد اظہار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور یہ ایسی پوسٹوں کا حامل ہے جس میں 2021-22ء کے دوران انسل کے اجتماعی قتل میں 59 فیصد اضافہ ہوا ہے جو سینٹر کے لئے تشویش کا حامل ہے جبکہ سیکورٹی سروس ایم آئی 5 کا کہنا ہے کہ زیادہ انسلز پرتشدد نہیں ہوتے، تحریک کا تعلق متعدد حملوں سے جوڑا گیا ہے۔ کیلی فورنیا کے علاقے اسلاوسٹا میں ایلیٹ روجر نے 6افراد کو قتل کیا خود کو ہلاک کرنے سے قبل 14 افراد کو زخمی کیا۔ اس نے 137صفحات پر مشتمل مسودہ چھوڑا جس میں اپنی اس خواہش کا اظہار کیاکہ وہ ہر اس شخص کو سزادینا چاہتا ہے جو جنسی طور پرسرگرم اور خواتین کے خلاف جنگ کا دوسرا مرحلہ لانا چاہتا ہے۔ 2021ء میں ایک مسلح شخص نے ڈیورن میں پولی متھ کے مضافات میں 5افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ 22سالہ جیک ڈوسین کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ انسل تحریک کے بارے میں تبادلہ خیال کے حوالے سے سوشل میڈیا پر سرگرم تھا۔ سوگوار خاندانوں نے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ انسل کلچر کے خلاف کارروائی کرے۔ سینٹر کے چیف ایگزیکٹو عمران احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ ان مردوں کی ایک ایسی تحریک ہے جو نہ صرف اجتماعی حملوں کے خطرے کا باعث ہے بلکہ ان کی زندگی میں کسی بھی عورت کے لئے خطرہ ہے۔ برطانوی ایجنسیاں انسل عقائد کو اس وقت دہشت گردی کا نظریہ قرار نہیں دیتیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ کوئی شخص انفرادی طورپردہشت گردی کا مسئلہ بن جائے تاہم کائونٹرٹیررازم پولیسنگ کی ترجمان نے کہا ہے کہ وہ انسلز سے خطرے کو سنجیدگی سے دیکھتی ہیں۔ ہمارے پاس ایسے وسائل ہیں جو اس نظریے کے عوام کو لاحق خطرے کا تجزیہ کرتے ہیں اوراندازہ لگاتے ہیں۔ عمران احمدنے بتایا کہ ایسے بہت سارے تشدد کے واقعات ہو سکتے ہیں جن کی رپورٹ نہیں ہوتی تاہم ان کا تعلق انسل تحریک سے ہوسکتا ہے۔ سینٹر نے ماضی میں خیال ظاہر کیا تھا کہ آن لائن سیفٹی بل انسل کے مضر مواد سے نمٹنے کے لئے ایک اہم اوزار ہو سکتا ہے بہرحال مسٹرز نے حال ہی میں کہا ہے کہ ان رولز کوتبدیل کیا جائے گا۔ جو ٹیک فرموں کی جانب سے اس مواد سے نمٹنے کے لئے مطلوب ہیں جو مضر تو ہیں تاہم ان کے پلیٹ فارموں پر قانونی ہیں۔ عمران احمد نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بل میں ان شقوں کو نظرانداز نہ کرے ہمیں دہشت گردوں کے خلاف ہی نہیں دہشت گردی کے اسباب پر بھی سختی کرنی ہوگی۔

یورپ سے سے مزید