مانچسٹر (ہارون مرزا) سگریٹ نوشی اور ای سگریٹ کے عادی افراد کے علاج کیلئے کوششیں تیز کر دی گئیں۔ لندن میں مقیم ایک جی پیز ڈاکٹر ہانا پٹیل کے مطابق ای سگریٹ نوشی کی وجہ سے مختلف مسائل جنم لے رہے ہیں، ان کاخیال ہے کہ سستے گیجٹس جو کہ نیکوٹین اور دیگر کیمیکلز پر مشتمل مائع سے بھرے ہوتے ہیں مسائل پید اکرنے کا بنیادی سبب ہیں خاص کر نئے ویپرز کیلئے یہ صورتحال پریشان کا باعث ہے جنہوں نے ابھی سگریٹ کو تبدیل کیا ہے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ تمباکو کے استعمال سے جسم ٹھیک ہو رہا ہے، ای سگریٹ مشورے والے عام رجحان کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ خاص طور پر نئے ویپرز کے لیے پریشان کن صورتحال ہے اگر و ہ مسائل میں الجھتے ہیں، ڈاکٹر ہانا پٹیل نے کہا کہ اس بات کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے کہ کھانسی براہ راست بخارات سے ہوتی ہے کیونکہ گیجٹس 5پاؤنڈ سے بھی کم میں فروخت ہوتے ہیں وہ ضمنی اثرات جیسے گلے اور منہ میں جلن، سر درد، کھانسی اور بیمار محسوس کر سکتے ہیں ،یہ مسلسل استعمال کے ساتھ وقت کے ساتھ کم ہو جاتے ہیں ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ طویل مدتی میں ان کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر پٹیل نے اس بات پر زور دیا کہ ویپرکا استعمال صرف تمباکو نوشی کو روکنے یا پھر تمباکو کی طرف جانے سے روکنے کے لیے کیا جانا چاہئے، لندن میں مقیم ایک اور این ایچ ایس جی پی ڈاکٹر نیروسا کمارن نے مزید کہا اگر آپ سگریٹ نوشی بند کر رہے ہیں تو ویپنگ ایک مفید ملحق ہو سکتی ہے لیکن یہ ایسی چیز نہیں ہے جسے میں سگریٹ نوشی کی تاریخ کے بغیر لینے کی سفارش کرتا ہوں ویپ کی کارکرگی کو جانے بغیر آپ اپنے ائر ویز میں نقصان دہ ٹاکسن داخل کر سکتے ہیں ای سگریٹس لوگوں کو بخارات میں نیکوٹین سانس لینے کی اجازت دیتے ہیں جو مائع کو گرم کرنے سے تیار ہوتا ہے، جس میں عام طور پر پروپیلین گلائکول، گلیسرین، ذائقے اور دیگر کیمیکل ہوتے ہیں، روایتی سگریٹ کے برعکس ویپسمیں تمباکو نہیں ہوتا، اور نہ ہی وہ ٹار یا کاربن پیدا کرتے ہیں دو انتہائی خطرناک عناصر ہیں جو صحت کے لیے زیادہ نقصان د ہ ہیں این ایس ایچ سربراہان کا کہنا ہے کہ ویپنگ سگریٹ نوشی سے کافی حد تک کم نقصان دہ ہے۔