کراچی (نیوز ڈیسک) اگلی بار جب کوئی مکھی آپ کے کھانے پر اترے تو آپ اسے تلف کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔ ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زمین پر موجود عام مکھیاں (Common House Flies) کھانوں پر بیٹھ کر اپنی ٹانگیں مسل کر اور کھانے پر قے کرکے اس میں مرض پھیلانے والے جرثومے (پیتھوجین) منتقل کر سکتی ہیں۔ جب آپ بیماری پھیلانے والے حشرات کے بارے میں سوچتے ہیں تو ممکن ہے کہ آپ کے ذہن میں خون چوسنے والے مچھروں اور کھٹملوں کا خیال آئے۔ لیکن نئی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ گھریلو مکھی (Musca domestica) انسانی صحت کیلئے عمومی رائے کے مقابلے میں بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔ گھریلو مکھیوں کی آنت کے سرے پر ایک عضو ہوتا ہے جسے Crop کہا جاتا ہے، جو کھانا ہضم ہونے سے پہلے اسے ذخیرہ کر لیتا ہے۔ یہ عضو جرثوموں اور طفیلیوں کے چھپنے کیلئے بہترین جگہ سمجھا جاتا ہے۔ جب مکھی آپ کے کھانے پر بیٹھتی ہے تو اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ وہ اپنے اسی عضو کے کچھ مواد اور کھانا ہضم کرنے والے خامرے آپ کے کھانے پر قے کر دے۔ چونکہ مکھی کے منہ میں دانت نہیں ہوتے اسلئے وہ اس طرح اپنے کھانے کو توڑ دیتی ہے تاکہ اسے اپنے تنکے نما منہ کے ذریعے چوسا جا سکے۔ قے میں خامروں کے ساتھ اس بات کا بھی امکان ہے کہ مکھی اپنے Crop نامی عضو سے وائرس اور بیکٹیریا کو بھی قے کے ساتھ نکال باہر کر دے۔ یہ وائرس اور بیکٹیریا مکھی نے اپنی خوراک کے دیگر ذرائع جیسا کہ زخم، تھوک، بلغم، یا مسام پر بیٹھ کر اٹھائے ہوں گے۔ یونیورسٹی آف میساچوسٹس ایمہرسٹ کے ماہر حیاتیات جان اسٹوفولانو کہتے ہیں کہ میں 1960 کی دہائی، جب میں گریجویٹ طالب علم تھا، سے مکھیوں پر تحقیق کر رہا ہوں اور ماہرین نے انہیں بڑی حد تک نظر انداز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ مکھیاں گندگی کی طرف راغب ہوتی ہیں، جیسا کہ فضلہ یا لاشیں، اس لئے امکان ہے کہ یہ مکھیاں ایک جانور سے دوسرے جانور میں بیماری پھیلانے والے جرثوموں کی منتقلی کا سبب بن سکتی ہیں کیونکہ یہ ہر وقت ہمارے ارد گرد اڑتی رہتی ہیں۔