مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار پاکستان آنے کے لیے اپنے صاحبزادے علی ڈار کے ہمراہ لوٹن ایئر پورٹ روانہ ہو گئے۔
پاکستان آنے کے لیے شہباز شریف اور اسحاق ڈار الگ الگ لوٹن ایئر پورٹ پہنچیں گے۔
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے اسحاق ڈار کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ساتھ پاکستان جانے کا مشورہ دیا تھا حالانکہ اسحاق ڈار نے وطن واپسی کے لیے بدھ کی نشست بک کرائی تھی۔
اسحاق ڈار پاکستان پہنچ کر سینیٹر اور وزیرِ خزانہ کے عہدوں کے حلف اٹھائیں گے، وہ گزشتہ 5 برس سے لندن میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔
کل لندن میں اعلیٰ لیگی قیادت کے اجلاس میں مفتاح اسماعیل نے بطور وزیرِ خزانہ اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا۔
اسحاق ڈار کو پاکستان میں مہنگائی میں کمی اور ڈالر کو قابو میں رکھنے کا ٹاسک دیا گیا ہے، انہیں پاکستان میں معیشت کی ترقی کا بھی ٹاسک دیا گیا ہے۔
اسحاق ڈار کا روزِ اوّل سے مؤقف تھا کہ ان خلاف مقدمات سیاسی ہیں۔
جہاں سے سفر ختم ہوا، وہیں سے آغاز کر رہے ہیں: اسحاق ڈار
سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے اس موقع پر ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہاں سے سفر ختم ہوا، وہیں سے آغاز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 4 سال سے جس بھنورسے گزرا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اللّٰہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے، جس دفتر سے نکل کر اپنے میڈیکل کے لیے یہاں آیا تھا، آج اسی دفتر میں اللّٰہ تعالیٰ نے واپس بلوایا ہے۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا ہے کہ نواز شریف کی قیادت میں 17-2013ء میں ہم دنیا کی 18ویں معیشت بننے جا رہے تھے، کم ترین شرحِ سود تھی، گروتھ ریٹ بھی بلند تھا، دیگر مائیکرو انڈیکیٹرز بہترین اور بلند سطح پر تھے، زرِ مبادلہ کے ذخائر بلند ترین تھے، پیسہ مستحکم تھا۔
سابق وزیرِ خزانہ نے یہ بھی کہا کہ کوشش ہو گی کہ گرتی ہوئی معیشت کو روکیں اور اس کی سمت درست کریں، میرے خلاف 20 سال کے ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے کا جعلی کیس تھا، حالانکہ میں نے کبھی ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں تاخیر نہیں کی۔