• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جموں و کشمیر میں امن کی بحالی سے خطے کو موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کا موقع ملے گا، علی رضا سید

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں امن کی بحالی سے خطے کو گلیشیئر پگھلنے، سیلاب کے بڑھتے ہوئے رجحانات اور دریاؤں کے تیز بہاؤ جیسے اہم موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کا موقع ملے گا۔

علی رضا سید جنیوا میں’’ترقی کا حق اور پائیدار ترقی کے مقاصد‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ میں دنیا بھر کی اقوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اکٹھے ہوں اور جموں و کشمیر کے تنازعہ کا حل تلاش کرنے میں مدد کریں جو گزشتہ 70 سالوں سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس دیرینہ تنازعے کا پرامن حل نہ صرف خطے کو تیزی سے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مسئلے پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع فراہم کرے گا بلکہ اس حل سے خطے میں مزید فوجی اخراجات کے بجائے علاقے کی پائیدار ترقی کی طرف ایک مناسب راستہ ملے گا کیونکہ اس وقت دس لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے اور جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوائے۔

علی رضا سید نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے نتیجے میں پورے خطے کے لوگ مل کر ایک پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لیے اپنی توانائیاں استعمال کر سکتے ہیں اور یہ خطہ نہ صرف ظلم سے پاک ہوگا بلکہ خوشحالی سے بھی بھرپور ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار ترقی انتہائی اہمیت کی حامل ہے لیکن یہ اس صورت میں حاصل کی جاسکتی ہے جب جموں و کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں۔

علی رضا سید نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ثانوی سطح پر نہیں رکھا جاسکتا، یہ سب سے اہم اور فوری حل طلب مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان اور طلباء جبر کا شکار ہوچکے ہیں۔ کشمیری تاجروں کو ہراساں اور ان کے اثاثوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے بہت سے کارکن جیسے خرم پرویز اور احسن انتو بغیر کسی وجہ کے بھارتی جیل میں ہیں۔

علی رضا سید نے جنوبی ایشیا بالخصوص پاکستان میں حالیہ موسمیاتی تبدیلی کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے پائیدار اقدامات کی اشد ضرورت ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے میں مدد کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ 10 ارب ڈالر ہے۔ پاکستان کے منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال کے مطابق یہ نقصان ملک کی مجموعی خام پیداوار کا 4 فیصد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان بھر میں بھی حالیہ برسوں میں سیلاب کے رجحانات عام ہوگئے ہیں اور پچھلے 3 سالوں میں اس ملک میں تقریباً 6000 لوگوں کی جانیں گئیں اور مالی نقصان کا تخمینہ 7.4 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

کشمیر پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جسے ایشیا کا واٹر ٹاور بھی کہا جاتا ہے، موسمیاتی تبدیلی لاکھوں لوگوں کی زندگی بدل دے گی کیونکہ یہ علاقہ ایشیائی ممالک کو سالانہ تقریباً 8.6 ملین کیوبک میٹر میٹھا پانی فراہم کرتا ہے اور یہ خطہ 33،000 مربع کلومیٹر رقبے پر محیط ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس خطے کا استحکام بہت اہم ہے کیونکہ یہ خطہ ایک ارب سے زیادہ افراد پر اثر انداز ہوسکتا ہے، جب کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات باقی دنیا کے امدادی پروگراموں اور رفاعی کاموں پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسے وقت ہورہا ہے کہ جب کہ دنیا کووڈ-19 کی وبا کے بعد اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتی نظر آتی ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے 51 ویں اجلاس کی سائیڈ لائن پر امن اور پائیدار ترقی کے لیے انٹرنیشنل ایکشن تنظیم کی جانب سے اس تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔

معروف کشمیری رہنما ایڈووکیٹ پرویز شاہ، کشمیر فریڈم موومنٹ کے صدر مزمل ایوب ٹھاکر اور کشمیر کمپین گلوبل کے چیئرمین ظفر احمد قریشی بھی تقریب کے مقررین میں شامل تھے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید