• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: اسد طاہر جپّہ

صفحات: 366 ، قیمت: 1495روپے

ناشر: بُک کارنر، جہلم۔

مصنّف کا تعلق چنیوٹ کے نواحی گائوں سے ہے۔ دسویں کلاس میں تھے، جب والد کے سائے سے محروم ہو گئے، تاہم اُنہوں نے اپنے چھے بھائیوں کے ساتھ اُن خوابوں میں تعبیر کے رنگ بَھرنے کا سفر جاری رکھا، جو والد نے بیٹوں سے متعلق دیکھے تھے۔ پنجاب یونی ورسٹی سے انگریزی ادب میں پوسٹ گریجویشن کے بعد لیکچرار مقرّر ہوئے۔ پھر پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے پولیس انسپکٹر کے عُہدے پر فائز ہوئے، بعد ازاں سی ایس ایس کر کے افسر شاہی کا حصّہ بنے، مگر جو لوگ اُنہیں جانتے ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ اُن کے اندر کا ’’دیہاتی بابو‘‘ کبھی ’’سرکاری بابو‘‘ نہ بن سکا۔ 

مجیب الرحمٰن شامی، حسن نثار، رئوف کلاسرہ، ڈاکٹر امجد ثاقب، مظہر برلاس اور رحمٰن فارس نے اسد طاہر جپّہ کی شخصی خوبیوں کے ضمن میں مٹّی سے محبّت، انکسار پسندی اور جذبۂ خدمتِ خلق کا خاص طور پر ذکر کیا ہے۔ وہ اِن دنوں ایف بی آر کی ترجمانی کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ زیرِ نظر کتاب اُن کے 72متفرّق مضامین کا مجموعہ ہے، جن میں مذہب، سماجی و معاشرتی رویّوں، معیشت، حالاتِ حاضرہ اور خارجہ امور جیسے موضومات پر اظہارِ خیال کیا گیا ہے۔ گوکہ اِس طرح کے موضوعات پر روز ہی کچھ نہ کچھ چَھپتا رہتا ہے، تاہم، اِن مضامین میں نئے پن اور تازگی کا احساس نمایاں ہے۔ ٹائٹل پر درج جملہ ’’مٹّی کی خوش بُو میں رچی بسی، زندگی کی بھٹّی میں پکی تحریریں‘‘ اِن مضامین پر صادق آتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کتاب سے حاصل ہونے والی آمدنی مستحق اور ذہین بچّوں کی تعلیم پر خرچ کی جائے گی۔