راجن پور کے سیلاب زدہ علاقوں سے پانی تو ختم ہوگیا لیکن متاثرین بڑی تعداد میں ڈینگی، ملیریا اور جلدی امراض کا شکار ہورہے ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی ٹیمیں اب تک متاثرہ علاقوں میں نہیں پہنچیں، متاثرین اپنے گھروں کی تعمیر کے لیے بھی پریشان ہیں۔
دوسری جانب مخیر حضرات اور فلاحی اداروں کی جانب سے متاثرین کی امدادی کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب جیکب آباد میں سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں نظام زندگی معمول پر نہیں آسکی، یونین کونسل بقاپور سمیت متعدد علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
ادھر بلوچستان کے علاقوں جعفرآباد اور صحبت پور کے علاقوں مراد علی، ڈیرہ اللّٰہ یار، کیٹل فارم، کیرتھر بیرون اور گنداخہ کے سینکڑوں دیہاتوں میں دو ماہ سے پانی موجود ہے۔
ہزاروں سیلاب متاثرین سڑکوں اور نہروں کنارے پناہ لیے ہوئے ہیں، متاثرین میڈیکل کیمپس نہ ہونے اور تاحال امداد نہ ملنے پر مشکلات سے دوچار ہیں۔
سیلاب زدہ علاقوں میں روزانہ ملیریا کے سینکڑوں کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ کچھ علاقوں میں متاثرین نے اپنی مدد آپ کے تحت گھروں کی تعمیر شروع کردی ہے۔