اسرائیل کی سپریم کورٹ نے اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے مرحوم کزن سے ملنے والی 3 لاکھ ڈالر کی رقم اس کی جائیداد میں واپس کریں۔
ججز کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارہ نے یہ رقم اس وقت وصول کی جب وہ وزیراعظم تھے، کسی بھی سرکاری عہدیدار کے لیے اتنی بڑی رقم بطور تحفہ لینا ممنوع ہے۔
عدالت نے کہا کہ گو کہ رقوم کا تبادلہ ہونے والے دونوں اشخاص آپس میں کزنز ہیں لیکن اس تحفے کا مقصد کاروباری مفادات کا تحفظ تھا اور تحفہ کی گئی رقم فیملی ممبرز کے درمیان دیے جانے والے عمومی تحائف سے کہیں زیادہ تھی۔
قبل ازیں سابق وزیراعظم نیتن یاہو کے کزن میلیکوسکی نے اٹارنی جنرل کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے نیتن یاہو کو اس لیے رقم دی تاکہ وہ اہم سرکاری عہدے پر رہتے ہوئے کسی بھی قسم کی مالی پریشانی کا شکار نہ ہوں۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ نیتن یاہو نے 5 لاکھ 66 ہزار ڈالر کا جو قرضہ لیا تھا وہ بھی ممنوعہ تحفے کی قسم ہے لیکن اسے معاہدے کے تحت سرکاری کمپٹرولر کی نگرانی میں واپس کیا جائے گا کیونکہ اٹارنی جنرل اور کمپٹرولر نے ہی قرضہ معاہدے کی منظوری دی تھی۔