چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ ٹینس پلیئر خواجہ افتخار میرے والد کے دوست تھے، وہ ہمیشہ ہماری رہنمائی کرتے تھے۔
نشتر اسپورٹس کمپلیکس بورڈ پنجاب ٹینس اکیڈمی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ خواجہ افتخار کہتے تھے اگر ٹینس کھیلنا ہے تو گیند پر نظر رکھو، ان کی اچھی بات یہ تھی وہ سیکھاتے تھے کہ کچھ غلط کیے بغیر کیسے مقابلہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا سب سے اچھا سبق یہ تھا کہ کبھی بے ایمانی نہ کرو اور ہمیشہ مہربان رہو، یہ سب خصوصیات اب راجر فیڈرر میں نظر آتی ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ ہمیں انا میں نہیں رہنا چاہیے، آخری گیند تک لڑنا چاہیے، محنت اور پوری لگن سے ہی کامیابی ممکن ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوجوانوں کی ذہنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے کھیلوں کی سرگرمیاں لازم ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ٹینس پلیئر راجر فیڈرر نے ریٹائرمنٹ کیا تھا۔
راجر فیڈرر نے 16 برس کی عمر میں 1998 کے دوران اپنے پروفیشنل کیریئر کا آغاز کیا تھا۔
انہوں نے پہلا گرینڈ سلم ٹینس ٹورنامنٹ 2003 میں ومبلڈن اوپن کی صورت میں جیتا تھا۔
راجرر فیڈرر نے ریکارڈ 8 مرتبہ ومبلڈن میں فتح حاصل کی، انہوں نے اپنا آخری گرینڈ سلم ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن 36 برس کی عمر میں 2018 میں جیتا تھا۔
وہ اوپن ایریا میں گرینڈ سلم ایونٹ جیتنے والے دوسرے معمر ترین کھلاڑی بھی بنے تھے۔
راجر فیڈرر مسلسل 310 ہفتے تک اے ٹی پی رینکنگ کے نمبر ون کھلاڑی بھی رہے جو ایک ریکارڈ ہے۔