• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاہ رخ جتوئی کی بریت، اٹارنی جنرل آفس کا نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ

کولاج فوٹو: فائل
کولاج فوٹو: فائل

شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی کی بریت کے معاملے میں اٹارنی جنرل آفس نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ 

اٹارنی جنرل آفس نے سپریم کورٹ سے اظہار تشویش کےلیے خط کا ڈرافٹ تیار کرلیا۔ 

اس خط میں تحریر کیا گیا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کی بریت کے فیصلے سے قبل اٹارنی جنرل آفس سے رائے طلب نہیں کی گئی۔

اس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ اس معاملے کو پہلے ہی اہم آئینی معاملہ قرار دے چکی ہے، اس طرح کے اہم آئینی معاملات پر پہلے بھی اٹارنی جنرل کی رائے طلب کی جاتی رہی ہے۔

اس خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ جبران ناصر کیس میں اٹارنی جنرل آفس پہلے ہی قرار دے چکا ہے کہ معاملہ دہشتگردی کا ہے۔ 

خط میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیا تھا، بریت فیصلے میں سپریم کورٹ دہشتگردی جرائم پر عدالتی فیصلوں سے ہٹ کر نتیجے پر پہنچی ہے۔

خط کے متن میں تحریر ہے کہ سمجھوتے، فساد فی الارض اور دیگر معاملات میں اس کیس پر نظر ثانی بنتی ہے۔

شاہ زیب قتل کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ شاہ زیب خان کی ہلاکت کا واقعہ 24 دسمبر 2012ء کی شب کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پیش آیا تھا، جہاں شاہ رخ جتوئی اور اس کے ساتھیوں نے تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کر کے شاہ زیب کو قتل کر دیا تھا۔

شاہ زیب قتل کے مقدمے میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے شاہ رخ اور اس کے ساتھی سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دیگر دو مجرموں سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

بعد ازاں 2019ء میں سندھ ہائیکورٹ نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی جانب سے دائر کی گئی بریت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید