نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سستی بجلی پیداوار کے مجوزہ منصوبے میں تاخیر پر نیشنل ٹرانسمیشن ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
نیپرا نے سستی بجلی پیداوار کے لیے این ٹی ڈی سی کے مجوزہ 10 سالہ پلان کی منظوری کے لیے سماعت مکمل کرلی۔
اتھارٹی کو بتایا گیا کہ 10 سالہ پلان کے تحت 18 ہزار میگاواٹ بجلی پیداوار کے لیے تو معاملات کو حتمی شکل دی جاچکی جبکہ مزید 18 ہزار میگاواٹ کے لیے بھی درخواستیں موجود ہیں۔
اتھارٹی کو بتایا گیا کہ بجلی پیداوار کا پلان 4 اعشاریہ 3 فیصد جی ڈی پی گروتھ کی بنیاد پر بنایا جا رہا ہے، یہ گروتھ عالمی بینک کے تخمینوں کی بنیاد پر لی گئی ہے۔
دوران سماعت این ٹی ڈی سی سے سوال ہوا کہ جی ڈی پی گروتھ کا نمبر حکومت پاکستان کے کے تخمینے سے کیوں نہیں لیا گیا۔
این ٹی ڈی سی نے بتایا کہ وفاقی حکومت کو لکھا تھا کوئی جواب نہیں ملا، چیئرمین نیپرا نے معاملے پر تحقیقات کا حکم دیدیا، اتھارٹی نے سماعت مکمل کر لی اور 7 یوم میں مزید آرا طلب کرلیں۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ آئندہ ایک دن بھی تاخیر ہوئی تو قانونی کارروائی کریں گے، اگر 2005 میں ایسا منصوبہ بنالیا جاتا تو آج مہنگے فیول کے مسائل نہ ہوتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئے پلان کے تحت تو سستے بجلی منصوبے مسابقتی بولی پر لگیں گے، مہنگی بجلی پیداوار بڑا مسئلہ ہے۔
چیئرمین نیپرا نے یہ بھی کہا کہ پاکستان 65 فیصد بجلی مہنگے فیول پر پیدا کر رہا ہے، مہنگی بجلی اب مزید برداشت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 سالہ پلان کا مقصد سستی بجلی پیدا کرنا اور کپی سٹی پیمنٹ سے بچنا ہے، پن بجلی اور دیگر ذرائع سے بجلی پیدا کرنے والے سرمایہ کاروں نے این ٹی ڈی سی سے شکایات کے انبار لگا دیے۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ان کے منصوبے 10 سالہ پلان سے کیوں نکال دیے گئے، مجموعی طور پر 7200 میگاواٹ کے 48 منصوبے نکالے گئے ہیں اور سرمایہ کاروں کے لیے مکمل انصاف کی یقین دہانی کروائی ہے۔