بھارت کی سپریم کورٹ نے پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے 63 سالہ محمد قمر کو ملک میں رہنے کی اجازت دے دی۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق محمد قمر 1959 کو بھارت کے شہر میرٹھ میں پیدا ہوئے۔
وہ 8 برس کے تھے جب اپنی والدہ کے ساتھ لاہور آئے اور والدہ کی اچانک وفات کی وجہ سے یہیں رہ گئے۔
قمر کی والدہ کی وفات ویزا کی میعاد ختم ہونے سے پہلے ہوگئی تھی، وہ اپنی والدہ کے رشتے داروں کے ساتھ ہی پاکستان میں رہے۔
کئی برس بعد انہوں نے پاکستانی پاسپورٹ حاصل کیا اور 1989 میں واپس بھارت پہنچ گئے۔
کچھ ہی عرصے میں انہوں نے میرٹھ میں شہناز بیگم سے شادی کی اور اگلے چھ برسوں میں ان کے یہاں 5 بچوں کی پیدائش ہوئی۔
محمد قمر پاکستانی پاسپورٹ پر بھارت آئے تھے، ان کے ویزے کی میعاد مدتوں قبل ختم ہوگئی تھی لیکن ناخواندہ ہونے کے سبب انہوں نے کبھی ویزے کی تجدید کروانے کا نہیں سوچا۔
قمر کی صاحبزادی کے وکیل نے عدالت میں یہی موقف اختیار کیا، قمر کو 8 اگست 2011 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ویزے کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی بھارت میں قیام کیا۔
میرٹھ کی عدالت نے انہیں ساڑھے تین برس قید کی سزا سنائی تھی، قمر کی صاحبزادی اینا پروین نے سپریم کورٹ میں اپنے والد کی ضمانت کیلئے درخواست دائر کی تھی۔
پروین کا موقف تھا کہ ان کے والد محمد قمر اپنے اہلخانہ کے ساتھ ہی میرٹھ میں رہنا چاہتے ہیں، ان کی اہلیہ اور بچوں کے پاس آدھار کارڈز بھی ہیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کیونکہ محمد قمر کو مرکزی یا اترپردیش کی صوبائی حکومت نے کسی قسم کا خطرہ قرار نہیں دیا ہے، لہٰذا ہم ان کی بیٹی کی طرف سے بھارتی شہریت کے حصول کی دائر کردہ درخواست قبول کرتے ہیں اور انہیں ضمانت پر رہا کرتے ہیں۔
میرٹھ کی عدالت سے ملنے والی سزا مکمل ہونے کے بعد محمد قمر دہلی کے لامپور حراستی مرکز میں تھے جہاں انہیں 2015 سے قید رکھا گیا تھا۔