• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اعضا اور خون کا عطیہ دینا اسلامی تعلیمات کے مطابق جائز ہے: چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ انسانی جان بچانے کے لیے گردے، جگر اور خون کا عطیہ دینا شریعت کے مطابق جائز ہے جبکہ مرنے کے بعد بھی اعضاء عطیہ کیے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ قریبی رشتے دار اور ورثاء اس کی اجازت دیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے عطیات اسلامی تعلیمات کے منافی نہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔

نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ زندہ افراد کی جانب سے اعضاء عطیہ کرنا شریعت میں حرام نہیں ہے کیونکہ اسلام انسانی جان کی حفاظت کو مقدم رکھتا ہے اور زندگی بچانے کے لیے ایسے اقدامات کی اجازت دیتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اس وقت ہزاروں افراد گردے، جگر، دل اور قرنیہ کی خرابی میں مبتلا ہیں مگر اعضاء عطیہ کرنے کا رجحان نہ ہونے کے باعث یہ مریض مناسب علاج سے محروم ہیں۔

اس وقت پاکستان آنکھوں کے قرنیہ سری لنکا سے حاصل کرتا ہے جبکہ دل کی پیوندکاری کے لیے مریض بھارت کا رخ کرتے ہیں کیونکہ ملک میں مرنے کے بعد دل عطیہ کرنے کا رواج نہیں ہے۔

علامہ راغب حسین نعیمی نے کہا کہ دماغی موت کے شکار مریضوں کے قریبی رشتے دار اور ورثاء شریعت کے مطابق ان کے اعضاء عطیہ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں تاکہ دیگر افراد کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

ان کے مطابق وفات کے بعد کسی فرد کو اپنے جسم پر کوئی اختیار حاصل نہیں رہتا اس لیے اس کی زندگی میں دی گئی وصیت کا شرعی اعتبار نہیں ہوتا، یہ فیصلہ ان کے اہلِ خانہ کی رضامندی سے ہونا چاہیے۔

علامہ نعیمی نے یہ بھی کہا کہ لاوارث یا دماغی طور پر مردہ افراد کے معاملے میں ریاست شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے فیصلہ کر سکتی ہے بشرطیکہ یہ عمل شفاف ہو، جسم کے ساتھ احترام کا سلوک کیا جائے اور تدفین باوقار انداز میں کی جائے۔

انہوں نے تجویز دی کہ ایسے افراد کی قبروں کی نشاندہی کی جائے اور ان کے انسانی جانوں کے لیے دیے گئے عطیے کو تسلیم کیا جائے۔

رضاکارانہ خون کے عطیے کے حوالے سے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ خون کا عطیہ شریعت کے مطابق جائز اور قابلِ تحسین عمل ہے کیونکہ خون قدرتی طور پر دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے۔ 

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کے مطابق خون صرف انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت عطیہ کیا جانا چاہیے اور اس پر کسی قسم کا انعام، مالی فائدہ یا مراعات حاصل کرنا اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ خون کی اسکریننگ، جمع کرنے اور منتقلی کے اخراجات مریض یا اس کے اہلِ خانہ برداشت کر سکتے ہیں اور اس پر شریعت میں کوئی پابندی نہیں۔

علامہ نعیمی نے حیاتیاتی مصنوعات کے استعمال سے متعلق کہا کہ اگر یہ مصنوعات حلال جانوروں یا جائز مخلوقات سے تیار کی گئی ہوں تو ان کا علاج میں استعمال درست ہے تاہم اگر ان کا ماخذ سور جیسے حرام جانور ہوں تو ان کا استعمال جائز نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2022ء اور 2023ء میں جن مریضوں میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کے دل پیوند کیے گئے وہ شریعت کے مطابق قابلِ قبول نہیں ہیں کیونکہ سور اسلام میں ناپاک اور حرام جانور ہے۔

ہیومن ملک بینک سے متعلق سوال پر علامہ نعیمی نے بتایا کہ اسے اب ’ہیومن ملک رجسٹری‘ کا نام دیا گیا ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل اس پر غور کر رہی ہے۔ 

ان کے مطابق تمام اراکین نے اپنے اپنے مکتبِ فکر کے مطابق اپنی رائے دے دی ہے اور یہ ایک حساس معاملہ ہے جس پر مکمل غور و خوض کے بعد ایسا فیصلہ کیا جائے گا جو شریعت کے مطابق ہو اور انسانی جانوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جا سکے۔

علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کے ان بیانات کے بعد ماہرین کا ماننا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے اعضاء اور خون کے عطیے کی حمایت سے اب ملک بھر میں آگاہی مہم چلانے اور اس عمل کے لیے قانونی و اخلاقی نظام بنانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے جس سے ہزاروں مریضوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔

خاص رپورٹ سے مزید