• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خوف کا یہ عالم کہ پیمرا نے لانگ مارچ کی لائیو کوریج پر پابندی عائد کر دی ہے ۔ حیرت سرائے دہر میں ایسی چھوٹی موٹی طلسم کاریوں سے کیا فرق پڑ سکتا ہے۔اب جب ہر ہاتھ میں ایک طلسمی شیشہ یعنی موبائل فون موجود ہے ،جو اسی لمحے دنیا کے ہر کونے میں اس کی متحرک تصویریں اور آوازیں دکھا اور سنا رہا ہے ۔ایسی صورت میں حقائق کو چھپانے کی کوشش اپنے آپ کو دھوکا دینے کے سوا کچھ نہیں ۔سائنس کی فسوں کاریاں اتنی بڑھ چکی ہیں کہ ارشد شریف شہید ،جنہیں پاکستان سے ہزاروں میل دور قتل کیا گیا،اس کی ایک ایک لمحے کی رپورٹ پورے پاکستان کے پاس ہے ۔عمران خان نے پنجاب میں ارشد شریف شہید یونیورسٹی آف جرنلزم بنانے کا اعلان کرکے اس قتل کی کہانی آسمان پر سورج کی شعاعوں کے ساتھ ثبت کردی ہے۔

لانگ مارچ کی کوریج پر پابندی لگانے والے کیا چاہتے ہیں ،یہی کہ کسی طرح لوگوں کےسمندر کو کم سے کم دکھایا جاسکے ، عمران خان نے کیا کہا ہے؟اسے عوام تک نہ پہنچنے دیا جائےمگر میرے خیال میں وہ لوگ کہیں خلا میں رہتے ہیں اور زمینی حقائق سے شاید پوری طرح با خبر نہیں ۔ابھی لانگ مارچ کو چند گھنٹے گزرےہیں یعنی ابھی توپارٹی شروع ہوئی ہےاور تیرہ جماعتوں پر مشتمل حکومت ایک زمین زاد سے مذاکرات کےلئے تیار ہو گئی ہے۔بس اتنا کہا ہے کہ مذاکرات غیر مشروط ہونے چاہئیں۔عمران خان کو میں نے زمین زاد کہا ہے ۔وہ واقعی اس دھرتی کا بیٹا ہے۔اس نے جس مٹی سے جنم لیا ہے وہ اسی مٹی میں دفن ہونا چاہتاہے۔عمران خان کا یہ کہا ہوا ہم سب کےلئے کافی ہےکہ میرا جینا اور مرنا اسی ملک میں ہے اور اسی ملک کےلئے ہے ۔میری تعمیری تنقید بھی اسی ملک کی بہتری کےلئے ہے۔ فوج کی بہتری کےلئے ہے ۔ہم سب پاکستانی افواج ِ پاکستان کے ساتھ ہیں ۔ اسے عظیم فوج کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں ۔ہمارے لئے باعثِ فخر ہے کہ ایک عالم آئی ایس آئی کو دنیا کے سب سے بڑے انٹیلی جنس ادارے کے طور پر مانتا ہے مگر ہم افواج پاکستان کے کسی طرح کے بھی سیاسی کردار کو تسلیم کرنے کےلئے تیار نہیں ۔ اسٹیبلشمنٹ اور عوام کے درمیان سوچ کی یہ تفریق بڑی واضح ہے ۔

کینیامیں ارشد شریف کی شہادت کے معاملے کا تعاقب کرتے ہوئے میں دو انڈین شہریوں کی گمشدگی تک پہنچا جن کے بارے میں شبہ کیا جارہا ہے کہ انہیں بھی کینیاپولیس کے اسی اسپیشل سروس یونٹ نے قتل کیاہے جن کے ہاتھوں ارشد شریف شہید ہوئے ہیں ۔وہ کینیامیں کسی صدارتی امیدوار کی سوشل میڈیا کمپین کے سلسلے میں اس کی مدد کررہے تھے ۔پولیس کے اس یونٹ پر برسوں سے یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ اس میں زیادہ تر پیشہ ور قاتل ہیں ۔اس یونٹ پر کینیامیں ایک بار پابندی بھی لگائی گئی تھی ۔ان دونوں انڈین افراد کے سلسلے میں نوپولیس اہلکار گرفتار ہیں جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔

کینیاکے ایک بڑے نیوز گروپ کے چیف کرائم رپورٹرسائرس اومناتی کا کہناہے کہ ’’ابھی تک پورا سچ سامنے نہیں آ سکا ۔اس معاملے میں کینیاکی حکومت اور پولیس دونوں دبائو کا شکار ہیں ۔پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد صحافتی حلقوں میں یہ بات بھی کی جا رہی ہے کہ پولیس کا مبینہ طور پر گاڑی روکنا مقصد ہی نہیں تھا کیونکہ اگر گاڑی روکنا مقصد ہوتا تو ڈرائیور کی طرف نشانہ لیا جاتا‘‘۔ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے بھی کہا تھا کہ ’ہم اس واقعے پر کینیا کے سرکاری مؤقف سے مطمئن نہیں۔ میں نے اس سلسلے میں کینیا میں اپنے ہم منصب سے رابطہ کیا ہے‘۔ گویا یہ ٹارگٹ کلنگ تھی مگر کس کے ایما پرہوئی ؟اس کے پیچھے کون تھا ؟یہ تمام سوال ابھی تک تشنہ ِ جواب ہیں اور شاید برسوں تک رہیں ۔جیسا کہ بے نظیربھٹو کے قتل میں بے شمار سوالوں کے جواب ابھی تک نہیں مل سکے۔

یہ طے ہے کہ لانگ مارچ کا ارشد شریف کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ۔لانگ مارچ جسے پاکستان مارچ بھی کہا جارہا ہے ،یہ پاکستان میں صاف اور شفاف انتخابات کے لئے کیا جارہا ہے مگر اس کے شرکاچاہتے ہیں کہ اسے ارشد شریف کی شہادت کے ساتھ بھی جوڑا جائے ۔کہیں کہیں کبھی کبھی لوگ اس کے نام کے نعرے بھی لگانے لگتے ہیں ۔اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ عوام کا ایک بڑا حصہ یہ سمجھتا ہے کہ ارشد شریف جو غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے ایک حکمران خاندان کے متعلق ڈاکیومنٹری بنا رہا تھا ،وہ بہت خطرناک تھی اور اس نے کینیامیں بھی اس ڈاکیومنٹری کا کچھ حصہ ریکارڈ کیا تھا۔اس ڈاکیومنٹری کا پرومو تقریباً کوئی ایک ماہ پہلے مجھے بھی بھیجا گیا تھا ۔میرا ذاتی خیال ہے کہ جس طرح حامد میر کو لگنے والی گولیوں کا الزام شروع میں آئی ایس آئی پر لگا دیاگیا تھا جو بعد میں غلط ثابت ہوا ،اسی طرح ارشد شریف کی شہادت کاالزام بھی غلط ثابت ہو گا سو اس سلسلے میں احتیاط کی جائے اور حقائق کے سامنے آنے کا انتظار کیا جائے ۔بہر حال یہ طے شدہ بات ہے کہ

’’خون پھر خون ہے گرتا ہے تو جم جاتا ہے

خاک صحرا پہ جمے یا کف قاتل پہ جمے

فرقِ انصاف پہ یا پائے سلاسل پہ جمے

تیغ بیداد پہ، یا لاشۂ بسمل پہ جمے

خون پھر خون ہے گرتا ہے تو جم جاتا ہے

لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں

خون خود دیتا ہے جلادوں‌کے مسکن کا سراغ

سازشیں لاکھ اوڑھاتی رہیں ظلمت کا نقاب

لے کے ہر بوند نکلتی ہے ہتھیلی پہ چراغ

خون پھر خون ہے گرتا ہے تو جم جاتا ہے‘‘

تازہ ترین