ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) گجرات سید غضنفر شاہ کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک عمران خان پر حملے کا پرچہ کاٹنے کی درخواست نہیں ملی، مقدمے کا فیصلہ صوبائی حکومت کرے گی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی پی او گجرات نے کہا کہ مبینہ ملزم کی پہلی لیک ویڈیو تھانے کی ہے، آواز بھی تھانہ افسر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مبینہ ملزم کی دوسری ویڈیو کا کمرہ انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ جہاں فائرنگ ہوئی، وہاں ارد گرد کی کسی چھت سے گولی کا کوئی خول نہیں ملا۔
ڈی پی او گجرات نے کہا کہ اس بات کی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ عمران خان کے گارڈ کی طرف سے کوئی فائر کیا گیا، اس کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس میں ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا، جہاں یہ واقعہ ہوا ہے وہاں مناسب نفری اور سیکیورٹی تھی، اس بات سے اتفاق نہیں کریں گے کہ سیکیورٹی کم تھی، پی ٹی آئی کارکن نے ہمت کا مظاہرہ کیا حملہ آور کو پکڑنے میں، حملہ آور نے بھاگنے کی کوشش کی تو پولیس نے اسے پکڑا۔
ڈی پی او گجرات نے کہا کہ سی ٹی ڈی پروفیشنل تفتیش کر رہی ہے شاید وہ کسی نتیجے پر پہنچ جائے، گولیوں کے 11 خول ملے، 9 پستول کے، 2ایس ایم جی کے ہیں، ایس ایم جی کے خول نیچے زمین سے ملے ہیں۔
سید غضنفر شاہ نے کہا کہ اعلیٰ سطح پر تحقیقات ہو رہی ہے کہ حملہ آور کی ویڈیو کیسے لیک ہوئی، دیکھیں گے کہ ویڈیو کیسے لیک ہوئی اور کس نے بنائی، ویڈیو لیک ہونے کے معاملے پر اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے، دوسری ویڈیو والے کمرے کو نہیں پہچانتا کہ وہ کون سی جگہ ہے۔