پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا ہے کہ صحافی ارشد شریف کی سامنے آنے والی تصاویر پمز اسپتال سے ہی لیک ہوئی ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام "آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ" میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مسعود نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کرنے والی ٹیم کے سربراہ نے ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے 12 نشانات کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس پوسٹ مارٹم کی جو تصاویر ہیں، لیک ہونے والی تصاویر ان سے ملتی جلتی ہیں۔
ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا کہ ہمیں کینیا کی طرف سے ارشد شریف کا کیا جانے والا پوسٹ مارٹم ملا نہیں ہے، اگر وہ مل جاتا تو پھر بات کلیئر ہوجاتی، پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ ہم نے پولیس کو دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ارشد شریف کی والدہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ لینے کیلئے نہیں آئی، اگر وہ آئیں گی تو ہم ضرور دیں گے، کیونکہ یہ تو ان کا قانونی حق ہے۔
ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا کہ پوسٹ مارٹم لینے کا ایک قانونی طریقہ ہوتا ہے لواحقین متعلقہ تھانے کی طرف سے ہمیں درخواست دیتے ہیں پھر ہم پولیس کے کہنے پر لواحقین کو پوسٹ مارٹم رپورٹ دیتے ہیں۔