چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں اجلاس ہوا۔ جس میں بارش سے متاثرہ مکانات، اسکولز، اسپتالوں، سڑکوں، واٹر سپلائی اور آبپاشی نظام کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر بلاول بھٹو کو وزیراعلیٰ سندھ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہاؤسنگ سیکٹر کو 55 فیصد نقصان پہنچا۔ جس کے لیے570.167 ارب روپے کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ شعبہ تعلیم کی عمارتوں کو 10 فیصد نقصان پہنچا ہے۔ عمارتوں کی مالیت 97.848 ارب روپے بنتی ہے۔ سڑکوں کا نیٹ ورک 9 فیصد متاثر ہوا، تعمیرنو پر 94.344 ارب روپے لاگت آئے گی۔ جبکہ شعبہ آبیاشی کو 9 فیصد نقصان ہوا، مالیت 94.781 ارب بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیات کے واٹر اینڈ سینیٹیشن سسٹم کو 5 فیصد نقصان ہوا، جس کا تخمینہ 53.54 ارب ہے۔ پبلک ہیلتھ سیکٹر کے واٹر اینڈ سینیٹیشن کو ایک فیصد نقصان پہنچا۔ پبلک ہیلتھ کے واٹر اینڈ سینیٹیشن کی مالیت 9.872 ارب بنتی ہے۔ لائیواسٹاک کے شعبے کو 4 فیصد نقصان ہوا جو کو 16.52 ارب کی ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے غربت بڑھی، لوگ بڑی تعداد میں بےروزگار ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیر نو کے پروگرام شروع ہونے سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔ کاشتکاروں کا پروگرام شروع ہوا تو فصلیں بہتر ہوں گی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں لوگوں کی بحالی کے ساتھ ان کا روزگار بھی بحال ہوتا جائے۔ پورے ملک سمیت سندھ کے نقصانات کیلئے عالمی سطح پر بات کریں گے۔ مجھے امید ہے عالمی برادری ہماری بھرپور مدد کرے گی۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزرا، مشیروں، چیف سیکریٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور دیگر نے شرکت کی۔