وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا وزارت خارجہ سے کوئی تعلق نہیں، عمران خان کے تازہ ترین یو ٹرن کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے جب پاکستان اور امریکا کے درمیان دوری پیدا ہو تو دونوں ملکوں کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں، پچھلے پانچ چھ ماہ میں خارجہ پالیسیوں کے باعث پاکستان کو فائدہ ہوا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے فیٹف کے تمام ایکشن پلان پر عمل کیا، جو ممالک پاکستان کو گرے لسٹ سے ہٹانے کی مخالفت کرتے تھے انہی نے گرے لسٹ سے نکالنے پر زور دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کوشش کریں گے پاکستان بھی فیٹف کا حصہ بنے، ہم نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس حاصل کیا تھا۔
وزیر خارجہ بننے کے بعد پہلا دوطرفہ دورہ چین کا تھا، چینی وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی اور اب تک یہ سلسلہ مثبت انداز میں چل رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا فوکس پاکستان کے مفاد کو آگے رکھنا ہے، اہم خارجہ پالیسی کے حوالے سے مشکل دور سے گزر کر آئے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم خارجہ پالیسی کو جس طرح پیش کر رہے ہیں اس کے مثبت اثرات مرتب ہوئے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں افغانستان کی عبوری حکومت وعدے پورے کرے، پوری دنیا کو افغانستان کے ساتھ انگیج ہونا چاہیے، چاہتے ہیں کہ افغانستان میں تمام مرد و خواتین کو حقوق ملیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے۔