سابق وزیرِ اعظم، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے خلاف توہینِ عدالت کیس میں ایک اور جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب جمع کرایا۔
جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ عدالتی کارروائی کے دوران دونوں وکلاء نے عمران خان سے رابطہ نہ ہونے سے آگاہ کیا۔
عمران خان کا جواب میں کہنا ہے کہ عدالت نے حکومت کو وکلاء کی عمران خان سے ملاقات کا انتظام کرنے کا حکم دیا، حکومت نے ملاقات کے عدالتی فیصلے کی حکم عدولی کی۔
جواب میں سابق وزیرٍِ اعظم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کی تمام سرگرمیاں دوسری جگہ سے ہو رہی تھیں، عمران خان نے نہیں کہا کہ جیمرز کی وجہ سے کمیونیکیشن ناممکن تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور سیاسی معاونین وفاقی و صوبائی حکومت کی پُرتشدد کارروائیوں کے سبب دباؤ میں تھے۔
عمران خان کےجواب میں کہا گیا ہے کہ سیاسی کارکنوں سے عدالت کے زبانی احکامات کا پتہ چلا، سیاسی کارکنوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے راستہ کھولنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالتِ عظمیٰ میں جمع کرائے گئے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی کے محمود خان لانگ مارچ کے دوران عمران خان کے ساتھ تھے، ان کے اسکواڈ کے ساتھ موبائل فون جیمرز بھی تھے۔