پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ملک کی تمام اسمبلیوں سے استعفے دینے اور اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ کر لیا۔
راولپنڈی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ اس نظام میں نہیں رہنا، ہم ساری اسمبلیوں سے نکلنے لگے ہیں، وزیراعلیٰ سے بات کی ہے پارلیمانی کمیٹی سے بات کر رہا ہوں، بجائے توڑ پھوڑ کریں اس سے بہتر ہے کہ اس نظام سے باہر نکلیں، فیصلہ کریں گے کس دن ہم ساری اسمبلیوں سے باہر نکلیں۔
عمران خان نے کہا کہ آج یہاں الیکشن کروانے کیلئے پریشر ڈالنے آیا تھا، میری پوری کوشش رہی کہ ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہ کروں، اگر توڑ پھوڑ شروع ہوئی تو سب کے ہاتھ سے گیم نکل جائے گا، فیصلہ کیا ہے کہ دھرنے کیلئے اسلام آباد نہیں جا رہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ یہ اربوں روپے کے کیسز روز معاف کروارہے ہیں غریب لوگ جیلوں میں ہیں، کیا آپ کو خوف خدا نہیں کہ مالک کو ایک دن جواب دینا ہے، ایک ایک بڑے ڈاکو کے کیس ختم ہو رہے ہیں آپ کیسے راتوں کو سوتے ہیں؟
عمران خان نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں صرف ایک جگہ فیل ہوا کہ طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لا سکا، اس کی وجہ یہ تھی کہ نیب میرے کنٹرول میں نہیں تھا، پاکستان آج ایک فیصلہ کن دوراہے پر کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے موت کو بہت قریب سے دیکھا ہے، کہا گیا کہ میری جان کو خطرہ ہے، گھر سے نہ نکلیں، اس ٹانگ کے ساتھ سفر کرنا میرے لیے بہت مشکل ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اگر میں گرتا نہیں تو گولیوں کا دوسرا راؤنڈ مجھے لگ جاتا، جب میں گرا اسی وقت مجھے پتہ چل گیا کہ اللّٰہ نے مجھے بچا لیا، کنٹینر پر 12 لوگوں کو گولیاں لگیں، سب بچ گئے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ایک گارڈ کو 6 گولیاں لگیں، عمران اسماعیل کے کپڑوں سے 4 چار گولیاں نکلیں سب بچ گئے، نوجوانوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ خود کو موت کے خوف سے آزاد کریں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ذلیل کرنے کی بہت کوشش کی گئی، میری کردار کشی کی گئی کیونکہ میں انہیں چور کہتا تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 2022 میں پاکستان آگے بڑھ رہا تھا، تیزی سے ہماری معیشت آگے بڑھ رہی تھی، زراعت اور انڈسٹری سترہ سالوں میں سب سے زیادہ آگے بڑھ رہی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے 6 ہزار 15 سو ارب کا ریکارڈ ٹیکس جمع کیا، اب جب سے یہ لوگ آئے ہیں مہنگائی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔