• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان فوج کے 16ویں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ریٹائرڈ ہوگئے، وہ 29 نومبر 2016ء کو پاک فوج کے 16 ویں سربراہ بنے اور اس عہدے پر 6 سال تک فائز رہے۔

ان کے اس دورانیے میں اسٹیبلشمنٹ نے کچھ مثبت اور کئی بڑے اقدامات کیے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملکی سیاست میں فوج کے کردار کا اعتراف کیا اور فوج کی سیاست سے دوری کی پالیسی کا اعلان بھی کیا۔

جنرل باجوہ دور میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن رد الفساد کا آغاز ہوا، پاک افغان سرحد پر باڑ لگی، پاک بھارت سیز فائر معاہدے کی توثیق ہوئی۔

8 ماہ کی قلیل مدت میں کرتار پور راہداری منصوبے کو مکمل کیا۔ سیلاب اور ٹڈی دل جیسی آفات سے نمٹنے میں فوج نے کردار ادا کیا۔

اس کے ساتھ ان کے 6 سالہ دور کے دوران ملک میں سیاسی کھینچا تانی بڑھی، خارجہ پالیسی اور معاشی محاذ پر چیلنجز بڑھتے گئے۔

16ویں آرمی چیف کے 6 سالوں میں 5 وزرائے اعظم بدلے، اسٹیبلشمنٹ نے ہائبرڈ رجیم کا ناکام تجربہ کیا۔

باجوہ ڈاکٹرائن، ایک صفحے کی حکومت کا چرچا رہا اور ففتھ جنریشن وار فیئر کے نام پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر تنقیدی آوازوں کے خلاف کئی محاذ کھولے گئے۔

پارلیمان کو ٹیلیفون کالز کے ذریعے استعمال کیا گیا، صرف مثبت رپورٹنگ کی پالیسی سے میڈیا کو دباؤ میں لایا گیا۔

پاکستان 4 سال تک ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں رہا، غیر یقینی کی فضا ملک کی معیشت کو ڈیفالٹ کی ریڈ لائن پر لے آئی۔

جنرل باجوہ کے 6 سالوں میں پانچ وزرائے اعظم میاں محمد نواز شریف، شاہد خاقان عباسی، نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک، عمران خان اور میاں شہباز شریف آئے۔

6 سالوں میں پہلے ڈان لیکس اور پھر پاناما لیکس کے محاذ پر ملک کے سیاسی نظام کی اکھاڑ پچھاڑ ہوئی، حساس اداروں کے ذریعے پاناما جے آئی ٹی کو ریمورٹ سے کنٹرول کیے جانے اور ہائبرڈ نظام کے تجربے کی راہ ہموار کرنے کے الزمات لگے۔

2018 ءکے عام انتخابات میں فوج کو پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کیا گیا اور پھر نتائج آنے کا الیکشن کمیشن کا نظام آر ٹی ایس سسٹم بیٹھ جانے کا الزام لگا، عمران خان وزیراعظم بنے اور جوڑ توڑ کی سیاست عروج پر رہی۔

جنرل باجوہ کے 6 سالہ دور میں پارلیمان کو ربر اسٹیمپ کے طور پر استعمال کرنے اور قانون منظور کروانے کے لیے ارکان پارلیمنٹ کو فون کالز کیے جانے کے الزمات لگے یہاں تک کہ جنرل باجوہ کی 3 سالہ مدت ختم ہوئی تو بذریعہ پارلیمنٹ قانون سازی کر کے اس دور کو 6 سال تک بڑھایا گیا۔

6 سالوں میں باجوہ ڈاکٹرائن سامنے آیا اور حکومت نے صرف مثبت رپورٹنگ کرنے کے احکامات جاری کیے۔

جنرل باجوہ کے 6 سالوں میں ملک کے اندر مختلف الخیال اور تنقیدی آوازوں سے نمٹنے کے لیے ففتھ جنریشن وار فیئر کا آغاز ہوا اور ہر روز میڈیا اور سوشل میڈیا کے محاذ پر ایک نئی جنگ لڑی گئی۔

میڈیا ہاؤسز کو دباؤ میں لانے، ناقد صحافیوں کو غداری کے سرٹیفکیٹس بانٹے، تنقیدی آوازوں کو ڈرانے دھمکانے، ہراسانی اور اغواء کے الزامات لگے۔ سیاسی جماعتوں اور پارلیمان میں امور کو چند سابق اور حاضر سروس فوجی افسران کے ذریعے چلائے جانے کے الزامات عام ہوئے۔

ہائبرڈ رجیم کا تجربہ ناکام ہوا تو جنرل باجوہ نے ملک کی سیاست میں فوج کے بھرپور کردار کا اعتراف کیا اور آئندہ کے لیے فوج کی سیاست سے دوری کی پالیسی کا اعلان کیا۔ تاہم ملک کی خارجہ پالیسی اور معاشی پالیسیوں میں فوج کے تسلسل کے ساتھ کردار پر انہوں نے کسی واضح حکمت عملی کا اعلان نہیں کیا۔

جنرل باجوہ کے 6 سالہ دور میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ رکاوٹ کا شکار رہا، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک حکم نامے کےذریعے اپنا حصہ بنا لیا، پاک امریکا تعلقات عدم اعتماد کا شکار رہے، ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا جس سے نکلنے میں 4 سال لگے۔

جنرل باجوہ دور کے اختتام پر ان کے خاندان کے مالی اثاثوں میں بے پناہ اضافے کی خبریں سامنے آئیں ،جس پر بعد میں آئی ایس پی آر نے وضاحت بھی جاری کی۔

قومی خبریں سے مزید