سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میں 15 اگست کو بھارتی چارٹرڈ طیارے کی کراچی میں لینڈنگ اور دبئی روانگی کا معاملہ زیر غور آیا۔
چیئرمین سینیٹ کمیٹی ہدایت اللّٰہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں بھارتی طیارے کی کراچی ایئرپورٹ پر لینڈنگ اور روانگی کا معاملہ زیر بحث آیا۔
ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی (ڈی جی سی اے اے) نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ فارن رجسٹرڈ جہاز بھارت سے آیا تھا لیکن وہ بھارت کا نہیں تھا۔
انہوں نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ جہاز کے مسافروں کو مکمل چیک کیا تھا، جس کے ویڈیو شواہد بھی موجود ہیں۔
ڈی جی سی اے اے نے مزید کہا کہ بھارت سے آئے جہاز میں 3 کریو ممبر تھے، مسافر نہیں تھے، جہاز سے 12 مسافر دبئی گئے 2 امریکی، 10 پاکستانی تھے۔
سینیٹر عون عباس نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے بھارت سے آنے والے جہاز میں منی لانڈرنگ تو نہیں ہوئی؟
اس پر ڈی جی سی اے اے اور ڈی جی ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) نے جواب دیا کہ بھارت سے آئے جہاز میں منی لانڈرنگ نہیں ہوئی۔
سینیٹر عون عباس نے استفسار کیا کہ ہینڈ بیگ کے علاوہ بک ہونے والے سامان کی ویڈیو ہیں؟ ہم جہاں سامان بک کرواتے ہیں، کیا وہاں چیکنگ نہیں ہوتی؟
اس پر ڈی جی اے ایس ایف نے یہ بھی کہا کہ سامان کی بکنگ کی ویڈیو ہمارے پاس نہیں، ہمارے پاس صرف 30 دن کی ویڈیو ریکارڈنگ ہوتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاز میں 10 بڑے، 14 چھوٹے سوٹ کیسز دبئی جانے کے لیے بک ہوئے۔
سینیٹر عون عباس نے مزید کہا کہ مفتاح اسماعیل کی بیگم اور بھائی اس چارٹرڈ طیارے میں گئے۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی بنائیں اور جہاز میں سوار ہونے والوں کو شامل تفتیش کیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر دلاور خان کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تحقیقات کرے۔