• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی، ن لیگ دہری مشکلات سے دوچار

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کےلیے مطلوبہ تعداد پوری کرنا مشکل ہوگیا۔

پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے معاملے پر ن لیگ دہری مشکلات سے دوچار ہوگئی، وزیراعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کےلیے 186 ارکان پورے کرنے ہوں گے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ن لیگ کے 18 ارکان صوبائی اسمبلی کو معطل کر رکھا ہے، یہ ارکان 15 اجلاسوں میں شرکت نہیں کرسکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے اس اقدام کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

رولز آف پروسیجر کے تحت عدم اعتماد میں ن لیگ کے 18 ارکان کردار ادا نہیں کر سکتے، عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہونے کی وجہ یہ معطل ارکان ہیں۔

معطل ارکان میں میاں عبدالرؤف، سمیع اللّٰہ، ملک عبدالوحید، صبا صادق، راحیلہ خادم، ربیعہ نصرت، رابعہ فاروقی، زیب النسا اعوان، ذیشان رفیق، کنول لیاقت، گلناز شہزادی، نفیسہ امین، محمد افضل، عادل بخش، سعدیہ ندیم، راحت افزا، سنبل مالک شامل ہیں۔

موجودہ صورتحال میں ن لیگ کے نے آئینی راستہ نکالنے کے لیے قانونی ماہرین سے رجوع کر لیا ہے، جن کی رائے کی روشنی میں اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔

پنجاب اسمبلی کے 371 کے ایوان میں تحریک انصاف 180 ارکان ہیں، تحریک انصاف کو مسلم لیگ ق کے 10 ارکان کی حمایت بھی حاصل ہے، یوں حکومتی اتحاد کو 190 کے ہندسے پر برتری حاصل ہے۔

اپوزیشن اتحاد 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن 167، پیپلز پارٹی 7، آزاد ارکان 5 اور راہ حق پارٹی 1 ہے۔ اپوزیشن اتحاد کو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اس وقت 24 ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔

قومی خبریں سے مزید