پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ مونس الہٰی اشاروں پر فیصلہ کرتے ہیں۔
کراچی میں مولانا فضل الرحمٰن ایس ایم منیر مرحوم کے اہلِ خانہ سے تعزیت کے لیے ان کے گھر پہنچ گئے۔
اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ یہ مونس الہٰی کی سیاست ہے، چوہدری شجاعت ان کے بڑے ہیں، مونس الہٰی سے متعلق سوال انہی سے کیے جائیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے حالات کے مطابق جرأت مندانہ فیصلہ کیا ہے، میرے خیال میں چوہدری شجاعت کے خاندان کو انہی کی تقلید کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اقتصادی لحاظ سے مضبوط کرنے کے لیے ہر شہری کو کردار ادا کرنا چاہیے، ملک کو مضبوط کرنا ہر فرد کی ذمے داری ہے۔
پی ٹی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، موجودہ حکومت نے اسے گرے لسٹ سے نکالا ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو بہتر بنانا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ایک زمانہ تھا کہ پاکستان کو 2030ء تک جی 20 میں ہونا تھا، اب تو صورتِ حال پتہ نہیں کہاں جا رہی ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایس ایم منیرکا بزنس کمیونٹی کا بڑا نام تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک انٹرویو میں ق لیگ کے رہنما مونس الہٰی نے انکشاف کیا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے تحریکِ عدم اعتماد کے وقت عمران خان کا ساتھ دینے کا کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا، جنرل باجوہ تحریکِ عدم اعتماد کا حصہ ہوتے تو ہمیں کیوں اس طرف جانے کا کہتے۔
مونس الہٰی نے فوج کے خلاف پی ٹی آئی کی مہم پر کھل کر اختلاف کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے خلاف موجودہ مہم غلط ہے۔
ق لیگی رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پی ٹی آئی کے لیے سب کچھ کیا اور اب جب وہ چلے گئے ہیں تو پی ٹی آئی والے ان کے خلاف باتیں کر رہے ہیں۔