راولپنڈی(اپنے رپورٹر سے)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس عبادالرحمٰن لودھی نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ ضلع اٹک کی طرف سے2001سے 2008کے دوران بھرتیوں میں ہونے والی بے قاعدگیوں اور سرکاری اراضی کی خوردبرد کے بیانات کے بعد چیف سیکرٹری پنجاب کو حکم دیا ہے کہ وہ کسی ذمہ دار افسرسے تحقیقات کراکر 15دن میں رپورٹ پیش کریں۔جمعرات کو گل فرین وغیرہ درخواست گزاروں کی رٹ کی سماعت کے دوران بھرتی کیلئے عمر کی حد میں رعایت کے حوالے سے ڈی سی او اٹک کےاحکامات بوگس نکلنے پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شاہد عباسی نے بیان دیا کہ 2001سے2008کے دوران بے شمار بے قاعدگیوں ہوئیں ،غیر قانونی بھرتیوں اورغیر مجاز افراد کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ کی گئی۔اور ان سب کےذمہ داروں کا تعین بھی نہیں کیا گیا۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ جہانگیر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اراضی ایسے لوگوں کو الاٹ کی گئی جو اس کے مجاز نہیں تھے۔2001سے2008کے دوران لاقانونیت کا راج تھا۔اور جس کے پاس طاقت تھی وہ اپنی مرضی سے فائدے اٹھاتا رہا۔اور وہ کچھ حاصل کیا جس کا وہ مجاز بھی نہیں تھا۔جس کا عدالت عالیہ نے نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو انکوائری کرانے کا حکم دیتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شاہد عباسی کو ہدایت کی کہ روپرٹ پندرہ دن میں جمع کرائیں۔درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کو ریگولر نہیں کیا گیا تھا۔اور عمر میں رعایت کیلئے دیگر ملازمین کی طرح ان کو رعایت نہیں ملی تھی۔دوران سماعت عمر کیلئے رعایت کے حوالے سے ڈی سی او اٹک کا جاری کردہ نوٹیفکیشن بھی بوگس نکل آیا تھا۔