پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب سے وعدہ ہے، ان کے گریبان میں ہاتھ ڈالوں گا، وہ پریشربرداشت نہیں کرسکتے تھے تو عہدہ چھوڑ دیتے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ عمران خان کی بات اور قول و فعل میں تضاد ہے، انہیں شرم آنی چاہیے، چیئرمین نیب عمران خان کے دفتر میں بیٹھا ہوتا تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی کے خلاف ظلم ہوگا تو حکومت جوابدہ ہوگی، اگر ہماری حکومت میں ظلم ہو رہا ہے تو اس کا ازالہ ہونا چاہیے، کیس ختم کرنا نیب کا کام ہے، نیب چیئرمین کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ سب کے کیسز ریویو کرے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ کیس ختم کرنے کی درخواست نہیں دی نہ دوں گا، یہ نیب کی ذمہ داری ہے، تاریخ ان لوگوں سے جواب مانگے گی۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو تاحیات نااہل قرار دے دیا، سیاست سے باہر کردیا، آج بھی سیاست کا محور نواز شریف ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ کیا جلدی الیکشن پاکستان کے مسائل کاحل ہے؟ آج ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، پی ڈی ایم عدم اعتماد کے ذریعےحکومت میں آئی، حکومت مدت پوری کرے گی، ان کے پاس نمبر ہیں تو عدم اعتماد لے آئیں۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کا الیکشن چوری نہ ہوتا تو عمران خان اقتدار میں نہیں آتے، حالات یہ نہیں ہوتے، اگر یہ تبدیلی نہیں آتی تو آپ ہفتوں میں ڈیفالٹ کر جاتے، خطرات موجود ہیں، جو مشکلات آج ہیں وہ تاریخ میں نہیں تھیں، معاشی حالات ٹھیک کرنے کےلیے 3 سال چاہییں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیٹرولیم اور بجلی کی قیمتیں وزیر خزانہ نہیں بڑھاتا، پیٹرولیم اور بجلی کی جو قیمت ہوتی ہے وہی آگے بڑھائی جاتی ہے، عدم اعتماد ہمارا حق ہے، اللّٰہ کرے مونس الہٰی نے جو نسخہ بتایا ہے وہ ختم ہو چکا ہو۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی توڑنے کا مقصد ہوتا ہے، وزیر اعلیٰ ناکام ہوگیا۔