امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اپنے ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے ہوئے اپنے بچپن کی دلچسپ یادیں تازہ کی ہیں۔
معروف سیاست دان نے اپنے سادہ اور انتہائی دیسی بچپن سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اُن کا گاؤں پاک افغان بارڈر پر ہے، گزشتہ دنوں وہ جہاز میں سفر کر رہے تھے، اس دوران اُنہیں کھانے میں آلو کی بنی غذا پیش کی گئی جسے دیکھ کر اُنہیں اپنی والدہ کے ہاتھ کے بنے ہوئے آلو یاد آ گئے۔
سراج الحق کا بتانا ہے کہ اُن کی والدہ گھر میں ایک گڑھا کھود کر اُس میں آلو کو بھر دیتی تھیں اور اوپر ڈھکن رکھ کر کوئلے لگا دیتی تھیں، وہ آلو اُنہیں بہت پسند تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ وہ اور اُن کے جانور (گائے بھینسیں) ایک ہی کمرے میں رہا کرتے تھے، جب وہ میٹرک کی تیاری کر رہے تھے تو اُن کی گائے نے بچہ دیا تھا، وہ لالٹین کی روشنی میں پڑھتے تھے، اُن دنوں اُنہیں پڑھنے میں کافی دشواری ہوتی تھی، انہوں نے یہ شکایت اپنی والدہ سے بھی کی تھی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مزید کہا کہ اُن کے دور میں گلاس وغیرہ نہیں ہوتے تھے، وہ لوٹوں میں لسی کا استعمال کرتے تھے اور سارا گاؤں ایک لوٹے لسی سےاستفادہ حاصل کرتا تھا اور بہت سادہ زندگی ہوا کرتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جب بھی میں کہیں گاؤں جاتا ہوں تو مجھے بہت خوشی ملتی ہے، شہر کی زندگی میں بے رنگ بے ذائقہ ہے، اس کے برعکس گاؤں کی زندگی ہے جس میں حسن سلوک، اتفاق اور پیار محبت پایا جاتا ہے۔