چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) رمیز راجا نے کہا ہے کہ ہمارے عوام کی توقعات پاکستان کرکٹ سے جڑی ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے پاس اپنا کوئی ذاتی اسٹیڈیم نہیں ہے۔
برطانوی اسپورٹس چینل کو دیے گئے انٹرویو میں رمیز راجا نے کہا کہ پاکستان کے لوگ کرکٹ ٹیم سے توقعات رکھتے ہیں، پرفارمنس نہ ہونے پر تنقید بھی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی چیئرمین کا کام پریشر والا ہے، اس کے لیے بہت حوصلے کی ضرورت ہے، ملک میں سیکیورٹی مسائل بھی دیکھنے ہوتے ہیں۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پاکستان میں موسم کا خیال بھی رکھنا پڑتا ہے کیونکہ یہاں موسم کافی خراب ہے، ان سب چیزوں کو مدنظر رکھ کر سیریز کا انعقاد کروانا ایک چیلنج ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شائقین کرکٹ کو ٹیسٹ میچ کی طرف مائل کرنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے، انگلینڈ اور آسٹریلیا نے پاکستان کی میزبانی دیکھی ہے، اچھا لگا کہ دنیا کی بہترین ٹیمیں یہاں آئی۔
رمیز راجا نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں شائقین اپنے اسٹارز کے درمیان ہوں نہ سیکیورٹی گارڈز وہاں ہوں، لیکن ابھی یہ ممکن نہیں، سیکیورٹی سے کرکٹ محفوظ ہے، اس لیے فی الحال سمجھوتا نہیں کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے لگتا ہے اگلے 2 سال میں پاکستان میں سیریز کے لئے سیکیورٹی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
پی سی بی چیئرمین نے بتایا کہ جب بھی کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان آتی ہے تو 20 لاکھ ڈالرز کا خرچہ بورڈ برداشت کرتا ہے، یہ تمام اخراجات ضلعی انتظامیہ، پولیس اور سیکیورٹی پر ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ نے گزشتہ برس پاکستان کا ٹور کینسل کیا، جس کا دکھ ہوا تھا، یہی وجہ تھی کہ پی سی بی اور ای سی بی میں تب دوریاں بڑھ گئیں۔
رمیز راجا نے کہا کہ ہمارے انگلینڈ کے ساتھ کافی پرانے تعلقات ہیں، ہم ایک جیسے ہی ہیں، ہمارے متعدد رشتہ داروں کا تعلق وہاں سے جڑا ہوا ہے، میرے بھائی کی بیوی بھی انگلش خاتون ہیں اور میرے بھتیجے بھی انگلینڈ رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اسٹیڈیمز اور گراونڈز ضلع حکومت سے لیز پر لینے پڑتے ہیں، پی سی بی کے پاس اپنا کوئی ذاتی اسٹیڈیم نہیں ہے۔
پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ فیصل آباد اسٹیڈیم ہماری ملکیت نہیں ہے اس میں ہم نے لائٹس لگوائیں اس کی مرمت کرائی لیکن وہ ضلعی انتظامیہ کی ملکیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں لوکل گورنمنٹ نے جلسہ کی اجازت دی اور فیصل آباد کا گراؤنڈ اس کی وجہ سے تباہ ہوگیا۔
رمیز راجا نے کہا کہ پاکستان اور بنگلادیش کی انڈر 19 کا میچ فیصل آباد میں کروانا چاہتا تھا لیکن اسٹیڈیم تو جلسے کی وجہ سے تباہ ہوچکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پشاور میں دبئی اسٹیڈیم کی طرز پر اسٹیڈیم بن رہا ہے، وہاں فی الحال مغربی ٹیموں کے میچز کروانا تو مشکل کام ہے لیکن پی ایس ایل کے میچز کروائیں گے۔
پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ لاہور اور راولپنڈی کے اسٹیڈیم ہمارے پاس ہیں، ہم جلد فیصل آباد کے اسٹیڈیم کو بھی بہتر بنائیں گے، سیالکوٹ ہمارے پاس ایک نیا وینیو ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب سے چیئرمین بنا ہوں، پاکستان کے نوجوان کرکٹرز کی تنخواہوں کو بڑھایا ہے۔
رمیز راجا نے کہا کہ چاہتا ہوں ٹیسٹ کرکٹ تیز ہو جس طرح انگلینڈ کھیلتا ہے، ویسی ہی پاکستان بھی کھیلے، دراصل کوئی بھی 5 دن کی کرکٹ نہیں دیکھنا چاہتا یا ڈرا ہو یہ بھی کوئی نہیں چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ پنڈی کی پچ تیار کرنا ایک بڑا چیلنج تھا، ہم چاہتے تھے کہ ریورس اور اسپنرز کو مدد دے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہمارے پاس ماسٹر کیوریٹرز نہیں، جو ٹیسٹ میچ کے لئے 5 روزہ پچ تیار کرسکیں، ملتان میں اسپن ٹریک بنایا ایسی پچ ہونی چاہیے، جس میں کچھ نظر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ڈراپ ان پچز کو لانے کا تجربہ کرنا چاہتا تھا، آسٹریلیا کے کیوریٹر کی خدمات بھی حاصل کیں لیکن ہمیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی، ہمارے پاس شاید پچز کے لیے ویسی مٹی نہیں جیسی درکار ہوتی ہے۔
رمیز راجا نے کہا کہ بھارت کا پاکستان آنا یا نہ آنا اُن کا سیاسی معاملہ ہے، دکھ ہے کہ بی سی سی آئی نے میٹنگ میں کہہ دیا کہ وہ پاکستان نہیں جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ ایشیا کپ پاکستان سے باہر منعقد کیا جائے، ہم اس فیصلے پر مزاحمت کریں گے۔
پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ ہم بھی ورلڈ کپ کے لیے بھارت نہیں جانا چاہتے، ہمارے کرکٹ فینز بی سی سی آئی کے بیانیے کی وجہ سے غصہ میں ہیں، شائقین کرکٹ چاہتے ہیں ہم بھی اپنے رد عمل کا اظہار کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بھی چاہتا ہوں کہ پاک بھارت مقابلہ ہو، ہم بھی بھارت جا کر کھیلنا چاہتے ہیں لیکن معاملات دونوں طرف ایک جیسے ہونے چاہئیں۔
رمیز راجا نے مزید کہا کہ نیوٹرل وینیو پر پاک بھارت سیریز کا وہ مزہ نہیں جو پاکستان یا بھارت میں کھیلنے کا ہے، ہمیں 10 سے 12 سال ہوگئے بھارت کے بغیر بھی کرکٹ کھیل رہے ہیں۔