وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ پچھلے 3 سال میں 1230 حملے ہوئے ہیں جو ’را‘ کے اسپانسرڈ تھے، بھارت کی دہشت گردی کے ثبوت دنیا کو دے رہے ہیں، توقع ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت کا احتساب کرے گی۔
اسلام آباد میں وزیرِ مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کہ دہشت گردی کرانے والا بھارت خود کو دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار قرار دیتا ہے، آج دنیا اور خطے کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ افسوس ہے کہ آج ایسے معاملے پر بات کرنے آئی ہوں، صبح سیکریٹری خارجہ نے غیر ملکی سفیروں کو بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بارے میں بریفنگ دی، پاکستان وہ ملک ہے جو دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت نے جوہر ٹاؤن لاہور میں دہشت گردی کی، اگر آپ پڑوسیوں کے گھر میں آگ لگانے کی کوشش کریں گے تو آگ آپ کے گھر تک بھی پہنچے گی، ہم نے تحقیقات مکمل ہونے اور ثبوتوں کا انتظار کیا، افسوس کی بات ہے کہ بعض بھارتی رہنما اس واقعے کی تعریفیں کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے زیادہ کسی نے دہشت گردی کا فائدہ نہیں اٹھایا، بھارت نے عالمی سطح پر انسدادِ دہشت گردی کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا، یہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہے اور خطے میں دہشت گردی کی متعدد تنظیموں کی معاونت و مدد کرتا رہا ہے۔
وزیرِ مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت کو اس پالیسی سے پیچھے ہٹنا ہو گا، بھارت کو دیا گیا ڈوزیئر اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ارکان سے شیئر کیا ہے، بھارتی شہریوں کے بارے میں ریڈ وارنٹس جاری ہو چکے ہیں، واقعے کی تحقیقات کے لیے متعلقہ ممالک سے باہمی قانونی معاونت کی درخواست کر دی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے جو کارروائیاں ہو رہی ہیں ان سےخطے کو براہِ راست نقصان پہنچ رہا ہے، صرف بھارت کو اگر ذمے دار نہ بھی سمجھیں تو ماضی کے اور حالیہ واقعات وہاں سے دہشت گردی ثابت کرتے ہیں، یہ کالعدم تنظیم بی ایل اے کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے، بھارت پاکستان میں امن ہی نہیں چاہتا۔
وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کیس میں بھی پاکستان نے ثبوت پیش کیے، جوہر ٹاؤن میں دہشت گردی بھارت کا منصوبہ تھا اور اس کو بھارت نے سر انجام دیا، جن کو اس دہشت گردی میں سزا ہوئی وہ صرف فرنٹ مین تھے، اس واقعے کے اصل کردار بھارتی ریاستی پشت پناہی میں آزاد ہیں، پاکستان اس حوالے سے آواز اٹھاتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مسلسل بلوچ علیحدگی پسندوں کی حمایت کر رہا ہے، بھارت سے زیادہ دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا اور خود کو مظلوم ظاہر کرنا کوئی ملک نہیں جانتا، یہ ایک روگ اسٹیٹ بن چکا ہے جو سلامتی کونسل کی قراردادوں کو قبول کر کے ان پر عمل درآمد سے انکاری ہے۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت دہشت گردوں کی سلامتی کونسل میں لسٹنگ کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے، گویندا پٹنائک، دنگارا، پارتھیا سارتھی بھارتی دہشت گرد ہیں جن کو ریاستی پشت پناہی دی جا رہی ہے، کیا ہمیں بھارت کے حوالے سے مزید ثبوتوں کی ضرورت ہے؟ اس کے خلاف لاہور میں ہوئی دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ دنیا اس کو دیکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں کوئی ایسی ملاقات نہیں تھی جس کا ہم نے مطالبہ کیا ہو اور وہ نہ ہوئی ہو، افغانستان میں بڑا اچھا استقبال کیا گیا، ہم جو حاصل کرنا چاہتے تھے وہ ہم نے کیا، ہم اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے سب کچھ کریں گے، ایک پاکستانی شہید ہونا بڑی سنجیدہ بات ہے۔
وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے یہ بھی کہا ہے کہ مارکیٹنگ پر وسائل خرچ کرنےکی بجائے اپنامضبوط کیس بنانا چاہتے ہیں، دنیا کی طرف سے بھارت کے اقدام پر عدم توجہی ایک خطرناک بات ہو گی، بھارت سیکولر ویلیوز کے طور پر جانا جاتا تھا مگر آج کس کے لیے جانا جاتا ہے؟ بھارت کسی بھی طرح کا ایڈونچر ازم کر سکتا ہے، وہ سیاسی مفادات کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے۔