• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان 17 دسمبر کو اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کریں گے

عمران خان - فوٹو: فائل
عمران خان - فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان  کا کہنا ہے کہ اگر جلد الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں انتشار ہوگا، 17 دسمبر کو اپنے خطاب میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ دوں گا، ہمارے اراکین قومی اسمبلی اسپیکر کے سامنے کہیں گے کہ ہمارے استعفے قبول کرو۔

لاہور میں نیوز کانفرنس کے دوران عمران خان نے عدلیہ اور فوج کو مخاطب کر کے کہا خدا کا واسطہ، اگر آپ کو ملک کی فکر ہے تو صاف اور شفاف الیکشن کی طرف لے کر جائیں۔

انہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مدد نہیں مانگ رہے، صرف یہ چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو۔

عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر ملک سے دشمنی کا الزام بھی لگا دیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا ’باجوہ نے پاکستان کے ساتھ وہ کیا جو کوئی دشمن بھی نہ کرے، جب ہم حکومت میں تھے تو جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ احتساب کو بھول جائیں، دنیا جانتی ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو جنرل مشرف نے این آر او ون اور جنرل باجوہ نے این آر او ٹو دیا۔‘

عمران خان نے کہا کہ شرمناک طریقے سے بڑے ڈاکوؤں کے کیسز ختم کیے جارہے ہیں، اب زرداری مافیا کو بھی معاف کیا جائے گا، معیشت اس لیے تباہ ہو رہی ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت تباہی کی طرف جا رہی ہے، بڑے ڈاکو جو مفرور تھے آج وہ واپس آ رہے ہیں اور ان کے کیسز ختم ہو رہے ہیں، ان چوروں کو این آر او ٹو دے کر پاک کیا جا رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سلیمان شہباز واپس آکر کہتا ہے کہ اس کے ساتھ کتنا ظلم ہوا ہے، کیسز سے جڑے افراد ہارٹ اٹیک سے کیسے انتقال کر جاتے ہیں، کوئی اس کی تحقیقات تو کرے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 88 فیصد بزنس مین کہتے ہیں انہیں اس حکومت پر بھروسہ نہیں، پاکستان کی کریڈٹ رسک 100 فیصد بڑھ گئی ہے، جب ہم حکومت میں تھے تو کریڈٹ رسک 5 فیصد تھی، معیشت سکڑتی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں، ملک میں بے روزگاری اور غربت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ سازش کے تحت ملک کے ساتھ کیا گیا ہے، ملک ڈیفالٹ کر جائے تو سب سے پہلے نیشنل سیکیورٹی متاثر ہوتی ہے، اگر پاکستان ڈیفالٹ کر جائے تو بیل آؤٹ کرنے والے کیا قیمت مانگیں گے ہم سب جانتے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں کسی سے کوئی مدد نہیں مانگ رہا، چاہتا ہوں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے، تاثر دیا جا رہا ہے کہ جیسے میں اسٹیبلشمنٹ سے مدد مانگ رہا ہوں، سات مہینوں میں ہمارے ساتھ کھل کر دشمنی کی گئی۔

ساتھ میں عمران خان نے یہ سب سوال اٹھایا کہ توشہ خانہ کیس کے پیچھے کون تھا؟

عمران خان نے کہا کہ میں پرویز مشرف کے مارشل لاء کے خلاف تھا اور جیل بھی گیا، جب حکومت میں تھے باجوہ نے کہا تھا احتساب کو چھوڑ دیں معیشت پر دھیان دیں، باجوہ نے فیٹف کے وقت کہا کہ اپوزیشن کو این آر او ٹو دے دو۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے پتا ہے کس نے مجھ پر حملہ کروایا، بطور سابق وزیراعظم خود پر حملے کی ایف آئی آر نہیں کٹوا سکا، ہم مقبوضہ کشمیر میں برے حالات کی بات کرتے ہیں یہاں کون سے انسانی حقوق ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل مشرف پر تنقید کرتے تھے کیا وہ ہم فوج کی تنقید کرتے تھے؟ قوم فوج سے پیار کرتی ہے، ہمیں آزاد رکھنے والی فوج ہے، قطعی اسٹیبلشمنٹ سے مدد نہیں مانگ رہا، میرا منہ بند کرنے کے لیے قاتلانہ حملہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کا الیکشن کمشنر سندھ حکومت کا ملازم ہے یہ آزاد الیکشن کمشنر نہیں ہے، الیکشن کمشنر سندھ کے خلاف ہمارا کیس سپریم جوڈیشل کونسل میں پڑا ہوا ہے، چیف الیکشن کمشنر کا ایجنڈا مجھے نااہل کروانا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ جو بھی کیس چیف الیکشن کمشنر کے پاس جاتا ہے فیصلہ ہمارے خلاف آجاتا ہے، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ہم عدالت میں گئے ہوئے ہیں اس کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا، ان سے میچ نہیں کھیلا جا رہا ہے اور مجھے نااہل کروانا چاہتے ہیں، یہ الیکشن کمیشن، ایف آئی اے، نیب کو استعمال کر کے مجھے ٹیکنیکل ناک آؤٹ کروانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ، فوج کو ملک کی فکر ہے تو خدا کا واسطہ ملک کو صاف اور شفاف الیکشن کی طرف لے جائیں، اس دلدل سے نکلنے کے لیے الیکشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، یہ امید لگا کر بیٹھے ہیں ملک کو لوٹنے کے لیے ان کا راؤنڈ تھری آئے گا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، آصف زرداری اور نوازشریف نے توشہ خانہ میں ڈاکا ڈالا، زرداری نے توشہ خانہ سے تین مہنگی گاڑیاں لیں، نواز شریف نے توشہ خانہ سے ایک گاڑی لی، نواز شریف واپس آکر ڈرائی کلین ہوجائے گا۔

قومی خبریں سے مزید