• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر: نرجس ملک

ماڈل: فروا احمد

شالز: الجبار شالز بائے عبدالجبار

آرائش: دیوا بیوٹی سیلون

عکّاسی: عرفان نجمی

لے آؤٹ: نوید رشید

وصی شاہ کی چند مقبول ترین غزلوں میں سے ایک غزل ہے۔ ؎  تم میری آنکھ کے تیور نہ بُھلا پاؤ گے…اَن کہی باتوں کوسمجھو گے،تویادآؤں گا…ہم نے خُوشیوں کی طرح دُکھ بھی اکٹھے دیکھے …صفحۂ زیست کو پلٹو گے، تو یاد آؤں گا…اِس جدائی میں تم اندر سے بکھر جاؤ گے…کسی مزار کو دیکھو گے، تو یاد آؤں گا…اِسی انداز میں ہوتے تھے مخاطب مجھ سے…خط کسی اور کو لکھو گے، تو یاد آؤں گا…میری خُوشبو تمہیں کھولے گی، گلابوں کی طرح…تم اگر خُود سے نہ بولو گے، تو یاد آؤں گا…آج تو محفل یاراں پہ ہو مغرور بہت …جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے، تو یاد آئوں گا …شال پہنائےگا اب کون دسمبر میں…بارشوں میں کبھی بھیگو گے، تو یاد آؤں گا…اِس میں شامل ہے، میرے بخت کی تاریکی بھی…تم سیاہ رنگ جو پہنو گے، تو یاد آؤں گا۔ ایک تو ’’دسمبریں رُت‘‘ خود اپنی ذات، فطرت ہی میں اُداسی و فسردگی، حُزن و ملال کی سی کیفیات سے لب ریز ہوتی ہے، اُس پر اگر کوئی طربیہ کلام، گیت پڑھ، سُن لیا جائے، تو بس پھر تو ’’میرے نیناں، ساون بھادوں، پھر بھی میرا مَن پیاسا‘‘ یا ’’نیناں لگیاں بارشاں، تے سُکے سُکے سپنے وی پِجھ گئے‘‘ والی حالت ہی ہوجاتی ہے۔ 

یوں بھی ’’شال‘‘ کئی زبانوں میں مستعمل لفظ ہے، حتیٰ کہ انگریزی میں بھی، مگر اُردو میں تو شعراء نے اِس کا استعمال خُوب ہی کیا ہے۔ لیجیے، کچھ اور بھی اشعار آپ کے ذوقِ سلیم کی نذر ہیں۔ ؎ یادوں کی شال اوڑھ کے آوارہ گردیاں…کاٹی ہیں ہم نے یوں بھی دسمبر کی سردیاں۔ ؎ ہاتھ تمہارے شال میں بھی…کتنے ٹھنڈے رہتے تھے۔ ؎ ہر ایک شام نئے خواب اُس پہ کاڑھیں گے…ہمارے ہاتھ اگر تیری شال آجائے۔ ؎ آنکھوں میں چُبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں …کاندھوں پہ غم کی شال ہے اورچاند رات۔ ؎ اوڑھ کے پِھرتی تھی جو نیناؔں ساری رات…اُس ریشم کی شال پہ یاد کے بوٹے تھے۔ ؎ تُو اگر سیر کو نکلے تو اُجالا ہو جائے…سُرمئی شال کا ڈالے ہوئے ماتھے پہ سِرا۔ ؎ جاڑے کی رُت ہے، نئی تَن پر نیلی شال…تیرے ساتھ اچھی لگی سردی اب کے سال۔ ؎ گرم ہاتوں سے آنچ آتی ہے…سردیوں کی وہ شال لگتا ہے۔ اور پھر جون ایلیا کا یہ شعر ؎ تھی جو خُوشبو صبا کی چادر میں ...... وہ تمہاری ہی شال ہوگی۔ بزم جب اتنی ’’شال و شال‘‘ ہو رہی تھی، تو ہم نے سوچا، موقع محل کی مناسبت سے کچھ اشعار بھی ہو جائیں تاکہ کوئی کسر باقی نہ رہ جائے۔

اب ذرا شالز پر بھی نگاہ ڈال لیں۔ سُرخ رنگ میں دو شالز ہیں، ایک اِسکن اور سیاہ رنگ کے کامبی نیشن میں اور دوسری صرف اِسکن رنگ میں، دونوں پر نفیس تھریڈ ورک ہے۔ لائٹ کافی رنگ میں ڈارک کافی رنگ کی کڑھت سے آراستہ شال ہے، تو سیاہ بیس پر سُرخ و سبز رنگوں کی گل کاری سے مرصّع شال بھی ہے۔ پھر جیٹ بلیک رنگ میں سُرخ بارڈر سے مزیّن اسٹائل ہے، تو مٹیالے رنگ میں روایتی کیری شیپ کڑھت سے آراستہ انداز ہے۔ اِسکن ٹون میں حسین سُرخ پھولوں کی ایمبرائڈری سے کِھلی کِھلی ایک حسین شال ہے، تو بیج رنگ بیس پر نیلے، آتشی اور نارنجی رنگوں کی کڑھت کا جلوہ ہے۔

اُمید ہے، اس قدر حسین و دل نشین رنگ و انداز کی یک جائی کے بعد یہ سوال باقی نہ رہے گا کہ ؎ شال پہنائے گا اب کون دسمبر میں ......؟؟ یقیناً ہم ہی پہنائیں گے۔