وفاقی وزیر ریلوے اور ہوابازی سعد رفیق نے استفسار کیا ہے کہ عمران خان حکومت سے باہر ہیں تو حوصلے سے کام لیں، چیخیں کیوں مار رہے ہیں؟
لاہور میں تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک کی سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر آگیا ہے، لانے والوں کو معلوم تھا کہ یہ گالم گلوچ والے لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو سمجھتے ہیں گالیاں دے کر اپنا راستہ بنالیں گے انہیں پتا ہو راستہ نہیں بنے گا، اب تجربے نہیں ہونے چاہئیں، فیصلے لوگوں کو کرنے دیں۔
سعد رفیق نے مزید کہا کہ عمران کے لچّھن مخالفین کو رگڑا لگانا تھا، ہم پی ٹی آئی کی حکومت کو مانتے نہیں تھے لیکن ہم نے کوئی سازش نہیں کی، ہم نے اختلاف کیا۔
انہوں نے استفسار کیا کہ عمران خان اب اگر حکومت سے باہر ہیں تو حوصلے سے کام لیں، چیخیں کیوں مار رہے ہیں؟ اسمبلیاں توڑنا کوئی بچوں کا کھیل ہے؟
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ عمران خان اسمبلی میں واپس آئیں اور وہاں آکر اختلاف کریں، الیکشن کروانے کا معاملہ دھمکیوں اور گالیوں سے حل نہیں ہوگا، سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا، بات کرنا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات ضرور رکھیں، سیاست دان اب اپنی ذمے داری سمجھیں، 75 سال میں کبھی مارشل لاء آجاتا ہے کبھی مارشل لاء کی سوچ والے لوگ آتے ہیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ ملک بدترین معاشی بحران کا شکار ہے، عمران خان ملک کو کہاں چھوڑ گئے؟ آپ آئی ایم ایف گئے اور بیچ میں چھوڑ کر بھاگ گئے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کو چلا کر دکھائیں، جہاں حکومت ہے وہاں ڈیلور کریں، اسمبلیاں کوئی ریسلنگ نہیں، کوئی میچ نہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنا کوئی بچوں کا کھیل ہے؟ اسمبلی نہیں ٹوٹے گی، آپ کی 4 صوبوں میں حکومت ہے، لوگوں کی خدمت کرو۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اسمبلی میں واپس آئیں اور وہاں آکر اختلاف کریں، پی ٹی آئی والوں سے کہتا ہوں آپ کس کو ووٹ دیتے ہو، یہ آپ سے ووٹ لیکر اسمبلیاں توڑنے کی بات کرتا ہے۔
سعد رفیق نے کہا کہ خدا کا شکر حملہ آور پکڑا گیا ورنہ انہوں نے ہم پر مدعا ڈال دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب کے پیٹ میں درد ہوتا ہے تو اسمبلیاں توڑنے کی بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی بچانے کے لیے ہم نے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوتا ہے، الیکشن کروانے کا معاملہ دھمکیوں اور گالیوں سے حل نہیں ہوگا، الیکشن کروانے کے لیے سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا، بات کرنا ہوگی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اب بھی ایک گروہ چاہتا ہے کہ اسے اقتدار میں لا کر بٹھا دیں، آج پاکستان بدقسمتی سے پھر دوراہے پر کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ سیاسی اختلاف کریں مگر نواز شریف کی شائستگی کے قائل ہوجائیں، ن لیگی قائد نے کبھی کسی کا نام نہیں بگاڑا۔