وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے استفسار کیا ہے کہ عمران خان آڈیو لیک کے فرانزک کروانے کا مطالبہ کیوں نہیں کر رہے؟
شیخوپورہ میں پارٹی قائد نواز شریف کی سالگرہ کا کیک کاٹنے کے بعد پریس کانفرنس کے دوران میاں جاوید لطیف نے عمران خان پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ فوری الیکشن پاکستان کے مسائل کا حل نہیں ہیں، عمران خان کی سہولت کاری آج بھی موجود ہے۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ عمران خان کے مقدمات میں تاخیر کی جا رہی ہے جبکہ ان کی اپیل پر فیصلہ ایک ہی دن میں آجاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ لیول پلئنگ فیلڈ کو نہیں مانتے ہیں، عمران خان کے مقدمات کے فیصلے زیر التوا ہیں اور ہماری سزائیں برقرار ہیں، پوچھتا ہوں یہ کیسے ممکن ہے؟
جاوید لطیف نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے کیسوں کا فیصلہ ہو اور ہمارے ساتھ ناانصافی کا ازالہ کیا جائے، ہمارے ہاتھ باندھ کر دوسرے کو اژدھا بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کیس 4 سال سے زیرالتواء ہیں، ان کی ایک اپیل پر پورا دن لگا کر فیصلہ دے دیا جاتا ہے، جب تک ہمارے ساتھ ہوئی ناانصافیوں کا مداوا نہیں ہوتا پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان کا مطالبہ بھی ان لوگوں سے ہے جو اس کو لائے تھے، سہولت کاری آج بھی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان آڈیو، ویڈیو لیکس کی تردید کے بجائے فرانزک کروالیں، پی ٹی آئی چیئرمین اس حوالے سے مطالبہ کیوں نہیں کرتے؟
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان اینڈ کمپنی کے حمایتی اداروں میں بیٹھے لوگوں کو اُکسا رہے ہیں، ہم پاکستان کی سالمیت کے لیے خاموش ہیں ورنہ تمام کرداروں کو ننگا کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ناانصافیوں کے خلاف ہمارے حق میں فیصلہ آتا ہے تو این آر او کا الزام لگادیا جاتا ہے، یہ عدم اعتماد کے ذریعے سیٹ سے ہٹ کر الیکشن کا مطالبہ کر رہا ہے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ ناانصافی کرنے والوں کی ظلم و زیادتی کا مداوا ہوگا تو ملک ٹھیک ہوگا، اداروں میں بیٹھے لوگوں کی غلطیوں کی نشاندہی کرنے والوں کو نااہل کردیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ وہ ہے کہ لینڈنگ کیسز کا فیصلہ آئے، ہمارے کیسز کا انصاف پر مبنی فوری فیصلہ آئے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا، عمران خان کے فارن فنڈنگ کیسز میں شواہد کے باوجود کوئی موثر ایکشن نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہتا ہے کیسز کا فیصلہ ہونے سے پہلے الیکشن کروادیا جائے، معیشت کو تباہ کرنے والا پاکستان کو بچانے والوں کو لُٹیرا کہہ رہا ہے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ معیشت، مہنگائی اور گورننس کا موازنہ کرنا ہے تو 2017ء سے کریں، ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ چاہیے، چور کو چور کہہ کر سزا دینا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اداروں میں بغاوت پہ اکسانے کا نوٹس نہیں لیا جاتا، اداروں میں بیٹھے لوگوں کو انصاف پہ نہیں لایا جائے گا تو قوم متحد کیسے رہے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سہولت کاری سیاست میں موجود ہے، اعتراف کافی نہیں جو غلط سزائیں دی گئیں ان کا مداوا بھی ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سہولت کاری کی بات کرنے والوں کی باتوں کا نوٹس کیوں نہیں لیا جا رہا، جن کو ناانصافی کی سزا دی گئی ان سے معافی مانگنا ہوگی۔