2022ء مسلم دنیا کے لیے جہاں پریشانیوں، قدرتی آفات اور سیاسی و اقتصادی طور پر انتشار کا سال رہا، وہیں کئی قابلِ ذکر کام یابیاں بھی اس کے حصّے میں آئیں۔ آئیے، مسلم دنیا کی کام یابیوں اور ناکامیوں کا قدرے تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں۔
پاکستان: سال 2022ء عمومی طور پر سیاسی و اقتصادی عدم استحکام کا شکار رہا۔ پہلے پی ڈی ایم اتحاد اپوزیشن میں رہا اور10 اپریل کے بعد پی ٹی آئی اپوزیشن اور پی ڈی ایم اقتدار میں آئی۔ شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے سندھ اور بلوچستان شدید متاثر ہوئے،1700 سے زاید افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ 33 لاکھ سے زاید افراد بے گھر، جب کہ20 لاکھ مکانات و دیگر املاک تباہ ہوئیں۔ مقبوضہ کشمیر کے محکوم عوام کے لیے یہ برس بھی صرف ظلم و زیادتی، قتل و غارت، جائیدادوں پرقبضے اور غیر ریاستی باشندوں کو ان کی ضبط جائیدادوں پر بسانے کا سال رہا۔
بھارت نے مقبوضہ ریاست میں تقریباً 5 لاکھ غیر ریاستی افراد کو نہ صرف بسایا، بلکہ پشتینی سرٹیفکیٹس اور ڈومیسائل کی فراہمی کے علاوہ ان کا ووٹر فہرستوں میں اندراج بھی کروایا۔ مظلوم کشمیریوں کو پورے برس کرفیو، محاصروں، لاک ڈائونز، تلاشی آپریشنز کا سامنا رہا اور دورانِ حراست نوجوانوں کی شہادتوں کے علاوہ جعلی مقابلوں میں شہادتیں، خواتین کی بے حرمتی، نوجوان کو لاپتا کرنے، املاک نذرِ آتش کیے جانے کا سلسلہ بھی قابض بھارتی فورسز کا اہم ہتھیار رہا۔ یکم ستمبر کو بطلِ کشمیر، قائدِ حریّت، سیّد علی شاہ گیلانی کی پہلی برسی سمیت مختلف مواقع پر کشمیری عوام نے ہڑتال، احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔
افغانستان: پاکستان کے پڑوسی مُلک، افغانستان میں طالبان کی سفارتی تنہائی برقرار رہی۔ افغانستان میں بھارت نے ایک مرتبہ پھر اپنا اثر و رسوخ بڑھایا۔ دارالحکومت کابل میں19 اپریل کو دہشت گردوں نے 2 اسکولز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 20 کے قریب زخمی ہوئے۔ کابل ہی میں18 اگست کو ایک مسجد پر حملے کے نتیجے میں 21 نمازی شہید اور 33 زخمی ہوئے۔5 ستمبر کو روسی سفارت خانے پر خودکُش حملے میں عملے کے دو افراد مارے گئے، جب کہ ایک افغان شہری بھی جاں بحق ہوا اور اس حملے کی ذمّے داری داعش نے قبول کی۔
داعش ہی کے خراسان گروپ نے2 دسمبر کو پاکستان کے سفیر پر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں وہ بال بال بچ گئے، جب کہ اُن کے محافظ کے سینے پر 3 گولیاں لگیں اور وہ شدید زخمی ہوا۔ طالبان حکومت نے بعد ازاں ایک عمارت کی آٹھویں منزل سے مبیّنہ حملہ آور کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔افغانستان سے کئی بار پاکستان سے ملحقہ سرحد پر کسی اشتعال کے بغیر فائرنگ ہوئی،جس پر پاکستان کی جانب سے تحمّل کا مظاہرہ کیا گیا۔
ایران: عالمی سطح پر ایران کے امریکا اور مغرب سے تعلقات بدستور کشیدہ رہے۔6 سمتبر کو ایک نوجوان خاتون، مہیسا امینی کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ہونے والے احتجاج کو بزورِ طاقت کُچلنے پر اِس کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔ تاہم، سعودی عرب کے ساتھ ایران کے تعلقات میں بہتری آئی اور دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارتی نمائندوں کی عراق میں ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ مہیسا امینی کے قتل کے بعد مُلک بَھر میں کئی ہفتوں تک پُرتشدّد مظاہرے جاری رہے۔
ایرانی سیکوریٹی فورسز نے مظاہروں کی روک تھام کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں 58 بچّوں سمیت402 شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات رپورٹ ہوئیں۔تاہم،عالمی اداروں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے کہ زیادہ تر واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوسکے۔ ایرانی حکومت کے مطابق20 سیکیوریٹی اہل کار بھی ان ہنگاموں میں مارے گئے۔
ملائیشیا: 97 سالہ ڈاکٹر مہاتیر محمّد کو اپنے 53 سالہ سیاسی کیریئر میں پہلی مرتبہ انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنے حلقے میں کھڑے5 امیدواروں میں چوتھے نمبر پر آئے۔ اُن کے مقابلے میں سابق وزیرِ اعظم محی الدّین یٰسین کے امیدوار محمّد سوہیمی عبداللہ نے کام یابی سمیٹی۔ ڈاکٹر مہاتیر محمّد کو ملائیشیا پر سب سے زیادہ عرصے تک حکم ران رہنے کا اعزاز حاصل ہے، جو2 دہائیوں پر محیط رہا۔ ان انتخابات میں اُن کے روایتی حریف، انور ابراہیم کے حصّے میں کام یابی آئی، جنہوں نے مُلک کے نئے وزیرِ اعظم کے عُہدے کا حلف اُٹھایا۔
تُرکیہ: رجب طیّب اردوان کی حکومت 2022ءمیں بھی کام یابی سے مُلک کو آگے لے جاتی رہی۔ عالمی سطح پر تُرکیہ نے اپنا اثر و رسوخ مزید بڑھایا۔ روس کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں یوکرینی گندم کی یورپ کو فروخت کے لیے انقرہ میں ایک مرکز کا قیام انتہائی اہمیت کا حامل رہا۔ 13 نومبر کو تُرکیہ کو دہشت گردی کے ایک بڑے واقعے کا سامنا کرنا پڑا، جب استنبول کے مشہور سیّاحتی مرکز، تقسیم اسکوائر پر ایک خودکش بم بار نے پیدل چلنے والے ہجوم میں خود کو اُڑا دیا۔ سیکیوریٹی اداروں نے اس خودکُش بم بار کا تعلق کُرد باغیوں کے گروپ سے بتایا۔حملے میں6 افراد جاں بحق اور81 شدید زخمی ہوئے۔جواباً تُرک فضائیہ نے شمالی شام اور شمالی عراق میں کُرد باغیوں کے ٹھکانوں پر بم باری کر کے ڈھائی سو سے زاید باغیوں کو ہلاک، جب کہ اُن کے89 ٹھکانے تباہ کردئیے۔
انڈونیشیا: انڈونیشیا نے 15اور 16 نومبر کو جی-20 سربراہ اجلاس کی میزبانی کی۔ سیّاحتی مقام، بالی میں منعقدہ اس دو روزہ کانفرنس میں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، چین، جنوبی کوریا، ارجنٹائن، آسٹریلیا، یورپین یونین سمیت کئی رکن ممالک اور اداروں کے نمایندگان نے شرکت کی۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر فوجی حملے کے نتیجے میں ہونے والی شدید تنقید کے باعث کانفرنس میں شرکت سے گریز کیا۔ کانفرنس کے اعلامیے میں روس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مکمل اور غیر مشروط طور پر یوکرین سے نکل جائے، جب کہ دنیا میں امن کے لیے عالمی قوانین پر مکمل عمل درآمد کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔ کانفرنس میں عالمی سطح پر معاشی تعاون، موسمیاتی تبدیلیوں، کووِڈ وبا سمیت دیگر معاملات پر جی- 20 پلیٹ فارم سےمشترکہ جدوجہد جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔
سعودی عرب: سعودی عرب نے کورونا پابندیوں کے خاتمے کے بعد پوری استعداد کے ساتھ حج کے انتظامات کیے اور دنیا بھر سے مسلمان ایک مرتبہ پھر پہلے کی طرح حج کی سعادت حاصل کر سکے۔ اس کے ساتھ، دنیا بھر سے کروڑوں مسلمان عمرے کے لیے بھی حرمین شریفین پہنچے۔سعودی عرب نے مُلک میں سیّاحوں کی آمد کے لیے مزید منصوبوں میں سرمایہ کاری کی۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم، میاں شہباز شریف کے سعودی عرب کے دورے کے بعد سعودی حکومت نے پاکستانی خزانے میں موجود اپنے 3 ارب ڈالرز کی واپسی مؤخر کرنے کا اعلان کیا۔ ایک اور بڑی پیش رفت ریاض میں شاہ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی جگہ نئے شاہ سلمان ایئرپورٹ کے قیام کا اعلان بھی ہے۔ 22 اسکوائر میل کے رقبے پر محیط یہ دنیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہوگا۔ اس میں 6 متوازی رن ویز تعمیر ہوں گے اور 2050 ء تک سالانہ 185 ملین مسافروں کو سنبھالنے کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔ 2023 ء میں یہ ایئرپورٹ سالانہ 120 ملین مسافر کو سنبھالنے کی استعداد کا حامل ہوگا۔ منصوبے کے مطابق2050 ء تک یہاں سے3.5 ملین ٹن کارگو کی ہینڈلنگ کی جائے گی۔
قطر: اب ذکر ہوجائے مشرقِ وسطیٰ کے ایک چھوٹے سے مُلک قطر کا، جس نے 2022ء میں فیفا ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ کی میزبانی کی۔ 20 نومبر سے 18 دسمبر تک جاری رہنے والے ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب نے پورے عالمِ اسلام کا سر فخر سے بلند کردیا، جس میں رقص و سرود، گانوں، موسیقی کی جگہ تلاوت کلامِ پاک، عربی ثقافت کی بھرپور نمائندگی کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال نے دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔ قطر اس ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے انعقاد کے لیے گزشتہ 10 برس سے تیاریوں میں مصروف تھا۔
اس دَوران6 جدید ترین اور اسٹیٹ آف دی آرٹ اسٹیڈیمز، کئی جدید ہوٹلز اور شاپنگ مالز کی تعمیر کے ساتھ دارالحکومت دوحا میں بہت سی سڑکیں، پُل اور فلائی اوورز بنائے گئے۔ ٹرانسپورٹ کے نظام میں بھی بہت سی تبدیلیاں لائی گئیں۔ ایک اندازے کے مطابق، قطر نے ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے220 ارب ڈالرز سے زاید کا سرمایہ لگایا۔ یہ اب تک دنیا کا سب سے منہگا فیفا ورلڈ کپ بھی ہے۔
کینیا: افریقا کے مسلم مُلک کینیا میں عام انتخابات ہوئے، جب کہ معروف پاکستانی صحافی اور اینکر، ارشد شریف کی کینین پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد کینیا بہت زیادہ خبروں میں رہا۔ اس افسوس ناک واقعے کی تحقیقات کے لیے پاکستان سے2 افسران پر مشتمل تفتیشی ٹیم بھی کینیا گئی۔ارشد شریف کے قتل کے محرّکات کا تعیّن کرنے کے لیے اب بھی کینیا سے پاکستانی حکّام کو بہت سے سوالات کے جوابات درکار ہیں۔
فلسطین: گزشتہ برس بھی فلسطینی اپنے پیاروں کے لاشے اٹھاتے رہے۔ 2005 ء کی انتفادہ دوم کے بعد2022 ء فلسطینیوں کی شہادتوں کے لحاظ سے سب سے بدترین سال رہا، جس میں مقبوضہ غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی مقبوضہ بیت المقدِس میں اسرائیلی فوجیوں نے 2 سو سے زاید فلسطینی شہید کیے، جن میں بچّوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے اور اُن پر یہودی بستیوں کی تعمیر کے ساتھ فلسطینی عوام کو شہید، گرفتار اور تشدّد کی پالیسی جاری رکھی۔
مظلوم عوام کے لیے ایک بڑی پیش رفت فلسطینی تنظیموں کی جانب سے اتحاد کی صُورت سامنے آئی۔13 اکتوبر کو الجزائر کے دارالحکومت ،الجزیرہ میں الفتح اور حماس سمیت 14 فلسطینی دھڑوں نے ایک تاریخ ساز معاہدے پر دست خط کیے، جس کے تحت فلسطین لبریشن آرگنائزیشن(پی ایل او) کو فلسطینیوں کی واحد نمائندہ تنظیم قرار دیا گیا، جو فلسطینی اتھارٹی کے لیے صدارتی انتخاب سمیت فلسطینی قانون ساز کاؤنسل اور فلسطین نیشنل کاؤنسل کے قیام کی بھی ذمّے دار ہوگی۔
مصر: افریقا کے اِس اہم اسلامی مُلک میں فوجی حکومت کو اسلامک اسٹیٹ کے جنگ جُوئوں کا سامنا رہا اور8 اور 12 مئی کو دہشت گردی کے دو واقعات یکے بعد دیگرے صحرائے سینائی میں پیش آئے۔ پہلے واقعے میں مصری فوج کے 11 جوان نہرِ سوئز پر اسلامک اسٹیٹ کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے جاں بحق اور5 زخمی ہوگئے۔
دوسرے واقعے میں جھڑپ کے دوران 5فوجی جاں بحق اور2 زخمی ہوئے، جب کہ7 جنگ جُو ہلاک ہوئے۔مصر کے مشہور سیّاحتی مقام، شرم الشیخ میں6 سے 20 نومبر تک2 ہفتوں کے لیے کرّۂ ارض کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصان سے بچانے کے لیے سرگرمیاں جاری رہیں، جس کا آغاز COP- 27 سربراہی کانفرنس سے ہوا۔
اس کانفرنس کی صدارت کا اعزاز پاکستان کو ملا اور وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف نے مُلک کی نمائندگی کی۔ اُنہوں نے عالمی حدّت میں اضافے کے باعث موسمیاتی تبدیلیوں کے پاکستان پر اثرات، خصوصاً شدید بارشوں اور اس کے نتیجے میں تباہ کُن سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر بھرپور آواز اٹھائی۔ اقوامِ متحدہ سمیت تقریباً تمام ممالک نے اُن کے موقف کی تائید کی اور اس تباہی کا ذمّے دار ترقّی یافتہ ممالک کو ٹھہرایا۔ اس کانفرنس میں واضح انداز میں بتایا گیا کہ اوزون کی تہہ میں بڑھتے سوراخ میں پاکستان کا حصّہ تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔
نائجیریا: برّاعظم افریقا کا بدامنی کا شکار اسلامی مُلک نائجیریا 2022ء میں بھی انتشار کا شکار رہا۔ قتل و غارت اور دہشت گردی کی کارروائیاں غالب رہیں۔ سرکاری فورسز’’ بوکو حرام‘‘جیسی مسلّح تنظیم کے خاتمے کے لیے کوشاں رہیں، خصوصاً شمال مشرقی نائجیریا میں محاذ زیادہ گرم رہا۔ جہاں اکتوبر کے آخر اور نومبر کے پہلے ہفتے تک سیکیوریٹی آپریشن کی وجہ سے انتخابی مہم بھی روکنا پڑی۔ واضح رہے، نائجیریا میں رواں برس صدارتی انتخابات ہوں گے، جس کے لیے الیکشن مہم زوروں پر ہے۔نائجیریا میں سیلاب نے بھی تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں 600 سے زاید افراد جاں بحق اور 14 لاکھ سے زاید افراد بے گھر ہوئے۔
سوڈان: برّاعظم افریقا کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا اسلامی مُلک سوڈان بھی حسبِ سابق سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا۔ دارفور کا علاقہ بدامنی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ تاہم سوڈان کی فوجی قیادت اور ایتھوپیا کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان ایک صدی سے جاری تنازعے کی شدّت میں کمی دیکھنے میں آئی۔
یعنی مجموعی طور پر2022 ء اُمّتِ مسلمہ کے لیے انتشار، دہشت گردی، بدامنی سے بھرپور رہا،تو اُسے قدرتی آفات سے شدید نقصانات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔البتہ، چند بڑی کام یابیاں بھی حاصل ہوئیں۔ دُعا ہے کہ نیا سال مسلم اُمّہ کے لیے امن وسکون، بھائی چارے کام یابیوں، کام رانیوں کا سال ثابت ہو۔
مراکش: یہ 2010 ء تھا، جب فیفا ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ جنوبی افریقا میں منعقد ہوا،اس کے لیے کولمبین گلوکارہ، شکیرا نے تھیم سانگ’’واکا، واکا، دس ٹائم فار افریقا‘‘ گایا۔اس گانے میں جس خواہش کا اظہار کیا گیا، اس کی طرف بالآخر12 برس بعد قطر کے دارالحکومت، دوحا میں افریقی مسلم مُلک، مراکش نے کچھ پیش رفت کی۔ 2022 ء کے فیفا ورلڈکپ فٹ بال ٹورنامنٹ میں مراکش نے اپنے بہترین کھیل اور گرائونڈ میں ڈسپلن سے ایک عالَم کو اپنا گرویدہ کرلیا۔ مراکش پہلا افریقی مُلک بنا، جو دنیائے کھیل کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرسکا، جہاں اُسے دفاعی چیمپئن فرانس کے ہاتھوں2 صفر سے شکست ہوئی۔
مراکش نے اپنے بہترین کھیل سے دنیائے فٹ بال کے ماہرین کو تو حیرت زدہ کیا ہی، جیت پر جشن کے منفرد انداز نے بھی شائقین کے دل موہ لیے۔ ٹیم نے ہر فتح کے بعد میدان میں اپنے ربّ کے حضور سجدہ شُکر بجالایا، جب کہ کھلاڑیوں کا اپنے والدین کے ساتھ اظہارِ مسرّت بھی قابلِ دید منظر رہا۔ سیمی فائنل کے بعد تیسری پوزیشن کے میچ میں شان دار کھیل پیش کرنے کے باوجود کروشیا کے ہاتھوں ایک کے مقابلے میں2 گول سے شکست کے بعد بھی پورے ٹورنامنٹ میں اچھا کھیل پیش کرنے پر کھلاڑیوں نے سجدۂ شکر ادا کیا اور تماشائیوں کی طرف سے احترام و محبّت کی لازوال دولت سمیٹتے ہوئے میدان سے باہر نکلے۔ افریقا کے لیے یہ اُن کے برّاعظم کی ٹیم کی سب سے بہترین پوزیشن یعنی چوتھی پوزیشن تھی، جسے لینے کا اعزاز مراکش کو حاصل ہوا۔