پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ سے وقت پر الیکشن چاہتی ہے، نہ وقت سے پہلے، نہ تاخیر سے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ الیکشن میں تاخير کروائے گا تو اس کی مخالفت کریں گے، وقت ثابت کرے گا اسٹیبلشمنٹ کتنی غیر جانبدار رہتی ہے۔
کراچی میں پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیجا، اسٹیبلشمنٹ نے اعلان کیا کہ وہ اے پولیٹیکل ہیں، ہم نے اسے خوش آئند قرار دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک میں نفرت اور تقسیم کی سیاست کو فروغ دیا جا رہا ہے، یہ ہماری سیاست اور جمہوریت کیلئے خطرہ ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کوڈ آف کنڈکٹ کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کریں گے، جو پارلیمان میں ہیں اور جو نہیں ہیں، سب جماعتوں سے رابطہ کریں گے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ سی ای سی نے فیصلہ کیا ہے ہم سب مل کر کام کریں، فیصلہ کیا ہے کہ ضابطہ اخلاق بنایا جائے، جس کے مطابق سیاسی جماعتیں سیاسی مہم چلائیں، ضابطہ اخلاق بنایا جائے جس کے تحت سیاسی جماعتیں اپنی الیکشن مہم چلائیں، اس ضابطہ اخلاق کے تحت سیاسی جماعتیں اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گرد اور انتہا پسند پاکستان کے دشمن ہیں، دہشت گرد اور انتہا پسند ہمارے مذہب اور انسانیت کے دشمن ہیں، دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے ساتھ جرائم پیشہ عناصر جیسا سلوک ہونا چاہیے، دہشت گردوں سے نرم رویے کی عمران خان کی پالیسی کی مخالفت کرتے ہیں، دہشت گردی اور انتہا پسندی سے متعلق پارلیمان کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو خراج تحسین پیش کیا، شہید ذوالفقار بھٹو نے1973 میں آئین دیا، 1973 کا آئین ذوالفقار علی بھٹو کا کارنامہ ہے، ہم نے فیصلہ کیا کہ غیر جمہوری قوتوں کا جمہوریت سے مقابلہ کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آئین و جمہوریت کے بانی کو انصاف نہیں دے سکتے تو کسے دے سکتے ہیں، وزیر قانون سے درخواست ہے کہ ہمارا ریفرنس پھر چلا کر انصاف دیا جائے، اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ ہے بھٹو کا بارہ سال سے التوا کا شکار کیس کو فوری سنا جائے، اگر قائد عوام کو انصاف نہیں دے سکتے تو عدالتوں کو بند کریں تالا لگا دیں۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم انتہا پسندوں، دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے رہے ہیں، دھمکیوں سے نہیں ڈرتے، ان کی دھمکیاں اپنی جگہ ہم اپنے موقف پر قائم رہیں گے، پارلیمان ملک کا سب سے طاقت ور ادارہ ہے، ہم موت سے نہیں ڈرتے، پہلے بھی دہشت گردوں سے مقابلہ کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کسی کو این آر او نہیں دوں گا، سب سے پہلے دہشتگردوں کو این آر او دیا، افغانستان کی جیل سے قیدیوں کو یہاں آنے دینے پر ہمیں دہشتگردی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے غیر قانونی یا غیر آئینی فیصلہ لینے کی امید نہ رکھیں یہ مشکل ہوتا ہے، وقت ثابت کرے گا اسٹیبلشمنٹ کتنی غیر جانبدار رہتی ہے، پیپلز پارٹی اپنے قیام سے آج تک غیر جمہوری قوتوں کے نشانے پر رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آصف زرداری کسی کو پارٹی میں شامل ہونے کا کہتے ہیں تو وہ دوڑتے ہوئے آتے ہیں، ایم کیو ایم سمیت تمام اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ایم کیو ایم کے ارکان کو فنڈز دے رہی ہے، ایم کیو ایم سے طے ہونے کے بعد ان کا گورنر لگایا ان کا ایڈمنسٹریٹر بنایا گیا۔