• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(گزشتہ سے پیوستہ)

گزشتہ کالم میں، میں نے پاکستان کیلئے حقیقی وفاق کی ضرورت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا جب کہ اس کالم میں،میں پاکستان کیلئےحقیقی جمہوریت کی اہمیت کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں،اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے یہ ملک اَپر کلاس کے شکنجے میں گرفتار رہا ہے، جس معاشرے کا ہم حصہ ہیں اس میں ہمیشہ اَپر کلاس کی اجارہ داری رہی ہے، ہمارے معاشرے میں اشرافیہ نوابوں، سرداروں،سرمایہ داروں، جاگیر داروں، وڈیروں اور مخدوموں پر مشتمل ہے، اس بات سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ اب تک پاکستان پر انہی طبقوں سے تعلق رکھنے والوں کی حکمرانی رہی ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان طبقوں کے علاوہ کبھی کبھی فوج سے تعلق رکھنے والے جرنیل بھی مارشل لا لگاکر ملک پر حکومت کرتے رہے ہیں،مارشل لا لگنے کے بعد ملک سے جمہوریت مکمل طور پر رخصت ہوجاتی ہے لہٰذا سب سے پہلے ضروری ہے کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا راستہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئےبند کیا جائے۔ اس سلسلے میں میری تجویز ہے کہ پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرکے مارشل لا کو ملک سے بغاوت ڈکلیئر کرے ، جہاں تک پاکستان میں اب تک اپر کلاس کے طبقوں کی طرف سے ملک پر حکمرانی کرنے کا تعلق ہے تو اس بات پر دو رائے نہیں ہوسکتی کہ ان طبقوں کی حکمرانی کے دوران ملک میں جمہوریت نہیں پنپ سکی، اس کا ایک سبب یہ ہے کہ ان طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد جب اقتدار میں آتے ہیں تو انہیں ملک کے عام لوگوں کی فلاح و بہبود کی فکر نہیں ہوتی، ان کو فکر اپنے خاندانوں اور اپنے طبقوں کی چوہدراہٹ قائم کرنے کی ہوتی ہے لہٰذا اگر اس ملک کو جمہوریت کے راستےپر آگے بڑھانا ہے تو اس سلسلے میں بھی کچھ اہم انقلابی فیصلے کرنا پڑیں گے، وقت آگیا ہے کہ ملک کے سنجیدہ حلقے اس بات کا سنجیدگی سے جائزہ لے کر ضروری فیصلے کریں، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان طبقوں کو معاشرے میں کوئی اہمیت نہ دی جائے، ان طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور گھرانے ویسے ہی معاشرے میں قابل عزت اور قابل احترام ہوتے ہیں لہٰذا ان کی عزت و احترام برقرار رکھتے ہوئے کچھ فیصلے کرنا پڑیں گے تاکہ اَپر کلاس سے تعلق رکھنے والے افراد نہ انتخابات میں حصہ لے سکیں اورنہ حکمران بن سکیں، باقی ان افراد کو صرف ملک کی معیشت یعنی زراعت، صنعتکاری اور برآمدات وغیرہ کے شعبوں میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئےسہولتیں دی جائیں،اس سلسلے میں ان کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے ان کو ضروری Initiatives بھی دیئے جائیں، ویسے بھی پاکستان اسی وقت حقیقی ترقی کرسکتا ہے جب نچلے اور متوسط طبقے کے لوگ آگے آئیں گے اور ملک کی باگ ڈور ان کے ہاتھ میں ہوگی۔ اس سلسلے میں میَں یہ بھی تجویز دوں گا کہ ملک کے نامور ججوں اور دانشوروں پر مشتمل ’’ٹرتھ کمیشن‘‘ بنایا جائے جو پاکستان وجود میں آنے سے آج تک اس بات کا فیصلہ کرے کہ پاکستان میں اقتدار میں آنے والے ان طبقوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں نےاپنے مفادات کی خاطر ملک کو کیاکیا نقصان پہنچایا ؟ ایسے فراد کی فہرست بنائی جائے جس میں ان افراد کی طرف سے ذاتی، خاندانی اور گروہی مفادات کی خاطر پاکستان کو پہنچائے جانے والے معاشی اور دیگر نقصانات کی تفصیل بھی پیش کی جائے، ایسے افراد کو بھی ملک کا غدار ڈکلیئر کیا جائے اور انکی فہرست کو بھی آئین کا حصہ بنایا جائے، ان تجاویز پر عمل کرنا اتنا آسان نہیں ہے، بہرحال اگر ملک کے سنجیدہ حلقے ان تجاویز سے اتفاق کرتے ہیں تو پھر ان کو سنجیدہ جدوجہد کرنا پڑے گی۔ اس سلسلے میں خاص طور پر نچلے اور متوسط طبقےکے پڑھے لکھے نوجوانوں کا بڑا اہم کردار ہو سکتا ہے، ان کو دانشوروں اور سنجیدہ حلقوں سے رابطہ رکھنا پڑے گا جو ان تجاویز سے اتفاق کرتے ہوں، ان کو اپنے حلقےبناکر مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ان تجاویز کی حمایت میں اجتماعات کرنا پڑیں گے تاکہ ملک کی رائے عامہ کو ان تجاویز کے حق میں متحرک کرسکیں مگر یہ کردار ادا کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھنا ہوگا کہ وہ اپنی تقاریر میں کسی کی بے عزتی نہیں کریں گے اور نہ کوئی ایسی حرکت کریں گے جس کے نتیجے میں بدامنی کی صورتحال پیدا ہونے کا امکان ہو۔

تازہ ترین