• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سردار میر بلخ شیر مزاری 8جولائی 1928ء کو کوٹ کرم خان میں اکیسویں سردار اور مزاری قبیلے کے چھٹے میر مراد بخش خان مزاری کے ہاں پیدا ہوئے۔ مزاری قبیلہ پاکستان کے صوبوں بلوچستان، سندھ اور پنجاب میں پھیلا ہوا ہے۔ سردار میر بلخ شیر مزاری نےابتدائی تعلیم ایچی سن کالج سے1945ء میں مکمل کی۔ اپنے قبیلےکے سردار کے طور پر ، بلخ شیر مزاری کوــــــ'’’میر‘‘کاخطاب حاصل تھا۔ لیکن وہ ’’تُمن دار‘‘یا سردار کے انداز سے بھی چلتے تھے۔بلخ شیر مزاری22ویں سردار اور مزاریوں کے ساتویں میرتھے۔

بلخ شیر مزاری نے1950ء کی دہائی میں سیاست میں حصہ لیا۔ 1951ء میں ڈسٹر کٹ بورڈ ڈیرہ غازی خان کے چیئرمین منتخب ہوئے۔ مسلم لیگ پارلیمانی بورڈ کے رکن بنے۔ 1955ء میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے پاکستان دستور ساز اسمبلی جب کہ 1956ء میں مغربی پاکستان اسمبلی کے رُکن منتخب ہوئے۔ 1973ء میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے پنجاب کی صوبائی اسمبلی جب کہ 1977ء میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تاہم پارٹی سے اختلافات کے بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔ 1982ء میں ضیاء الحق نے مجلس شوریٰ کا رکن نامزد کیا۔ 1985ء میں غیر جماعتی انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ انہوں نے پارلیمانی ایسوسی ایشن ، دولت مشترکہ ، انٹرپارلیمانی یونین اور اقوام متحدہ میں بارہا پاکستان کی نمائندگی کی۔ 1993ء کے عام انتخابات میں میر بلخ شیر مزاری ایک بار پھر اپنے آبائی حلقہ سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

19 اپریل 1993ء کو صدر غلام اسحاق خان نے آٹھویں ترمیم کے ذریعے وزیرِ اعظم نواز شریف کی حکومت کو برطرف کر دیا جس کے بعد غلام اسحاق خان نے بلخ شیر مزاری کو نگراں وزیر اعظم مقرر کیا۔نگراں وزیراعظم کے طور پر اپنے مختصر کیرئیر میں ، مزاری کی خارجہ پالیسی ان کی مضبوط قوت رہی ۔ ان کی طر ف سے ایک اہم اقدام اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں پاکستان کے نمائندہ کی حیثیت سے شرکت کرنا تھا۔سربراہی اجلاس میں انہوں نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کیلئےٹھوس اقدامات کرے۔ کشمیر ی عوام کی جدوجہد سے متعلق انہوں نے کہا کہ انہیں ان کے حق خودار ادیت سے محروم رکھا گیا ہے۔فلسطین کے سوال پر وزیراعظم بلخ شیر مزاری نے کہا کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں 242اور 338پر مکمل عملدر آمد کرناچاہئے اور تمام فلسطینی عوام کو اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے بوسنیا ہر زیگوینیا میں نسل کشی کے حوالے سے کہا کہ پاکستان نے سربیا پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کی سلامتی کونسل کی قراداد کو اسپانسر کیا۔ انہوں نے مخلصانہ طور پریہ امید ظاہر کی کہ کانفرنس بو سنیا ہر زیگوینیا کی ضروریات کا فراخدلی سے جواب دے گی۔نگراں وزراعظم بلخ شیر مزاری نے او آئی سی سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ آذربائیجان پر آرمینیا کے حملے کی شدید مذمت کرے اور آذربائیجان اورنگورنو کار اباخ کے علاقے سے تمام غیر ملکی افواج کے انخلاء کا مطالبہ کرے۔ قبرص کے معاملے پر پاکستان نے ترکوں اور یونانی شہریوں کے برابری پر مبنی وفاقی ڈھانچے کی حمایت کی ۔26مئی 1993ء کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ صدر غلام اسحاق خان کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل اوروزیراعظم کی برطرفی غیر آئینی اقدام ہے، سپریم کورٹ کا یہ اقدام اسحاق خان کے صدراتی اختیارات کے بھاری ہاتھ سے استعمال کی شدید سر زنش تھی۔ اگرچہ سپریم کورٹ نواز شریف کی حکومت کو بحال کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی لیکن پہلے سے موجود سیاسی جمود کو بحال نہ کیا جاسکا او ر صدر اور وزیراعظم کے درمیان کشمکش جاری رہی۔

بلخ شیرمزاری گزشتہ دنوں 4نومبر 2022ء کو ایک عرصہ بیمار رہنے کے بعد ہم سے جدا ہوگئے ۔مرحوم کا نام مزاری قبیلے، ڈی جی خان اور پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ زندہ رہے گا ۔ مرحوم نے تقریباً 94سال عمر پائی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین