• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیسے ہی تخت حکمرانی پر سواری کا گرین سگنل ملا تو اس نے اپنی زنبیل سے نئے نویلے قوائد کی منہ دکھائی کر دی، پہلا کام یہ کیا کہ گن گن کر ایمانداروں کو بے وقوف، تمیزداروں کو بدتمیز، کردار والوں کو بڑی رکاوٹ، اخلاق والوں کو بڑا کانٹا، روا داروں کو بزدل اور حلال کمانے والوں کو فقرےقرار دیکر پارٹی سے نکال باہر کیا۔ دوسرا کام یہ کیا کہ چن چن کر ایسا ٹولہ قریب رکھا جو بدکرداری کو، فیشن کو، حرام کاری کو، معمولاتِ اشرافیہ کو، دھوکہ دہی کو، فنکاری کو، بدمعاشی کو، بے انصافی کو زور بازو اور شرم و حیا کو قصہ پارینہ سمجھتا تھا۔حکومت میں آ کر یہ لوگ ملک کو جمخانہ سمجھ کر مشہور گیت ’’دم مارو دم مٹ جائے غم‘‘ کا نعرہ لگا کر دن رات انسانیت کو قصہ ماضی، مادر پدر آزادی کو پیدائشی حق، اختیارات کے ناجائز استعمال کو حق سمجھتے ہیں، مجرمان کی کھلم کھلا سرپرستی کو لازم، ٹھیکوں کی سیاست پر یقین، رشوت کو پارٹی فنڈ سمجھنے اور فروغ دینے کی تبلیغ کرتے ہیں۔ اس دیسی نیوٹن نےلوٹ کھسوٹ کےوہ سائنسی ضابطے ترتیب دیئے کہ پورے پاکستان کا معاشی چہرہ مکمل طور تباہ و برباد ہو گیا، اب یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ اس کی پلاسٹک سرجری کیونکر کی جائے؟ تیسری دنیا میں میگا پروجیکٹ شروع کر کے کمانے والے امریکہ، جرمنی، جاپان اور چینی ماہرین معیشت ششدر ہیں کہ کس طرح ایک کھلاڑی نے کسی بھی میگا پروجیکٹ پر ایک بھی پیسہ خرچ کئے بغیر پورے ملک کو قرضوں کی دلدل میں پھنسا دیا اور یہ بھی پتہ نہیں چل رہا کہ پیسہ کدھر گیا؟

تخت تک پہنچنے سے پہلے وہ بڑھکیں ماری گئیں کہ مجھے سب پتہ ہے کہ ملک کو کیسے اوپر اٹھانا ہے، پھر سب نے دیکھا کیسے اس نے مکمل کامیابی سے 35 روپے کلو ملنے والا آٹا اٹھا کر 145 روپے کلو تک پہنچا کر غریب عوام کو دن دہاڑے فاقوں تک پہنچا دیا، اخلاقیات اور انسانیت کا دیوالیہ کرنیوالا تخت سے بے دخلی کے بعد کہہ رہا ہے کہ مجھے تو پتہ ہی نہیں چلا کہ باجوہ ایسا تھا، باجوہ ویسا تھا، وہ خود کو آل رائونڈر کہتا رہا اور لوگ کرکٹ کا آل رائونڈر سمجھتے رہے لیکن افسوس کہ یہ معاملہ ساری سرحدوں کو پار کرگیا۔

ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ کیسے اس نے میں، میں، میں کی گردان کر کے اس لفظ کی حرمت تک کو تار تار کر ڈالا، خدائی اوتار کا بھیس بدل کر وہ پاک سرزمین کی معاشی تباہی کرتا رہا اور دیوالیہ پن کی سرحد پر پہنچا کر ٹسوے بہانا شروع ہو گیا کہ سارے فیصلے تو باجوہ کرتا تھا، ہماری بدقسمتی کہ جانتے بوجھتے ملک کی نیا ایک ایسےنااہل شخص کے حوالے کر دی جس نے اسے ٹائی ٹینک سمجھ کر ڈبو دیا۔

قرآنی تعلیمات کے مطابق تکبر خدائی وصف ہے اور جو اسے اپناتا ہے فطرت اس کا غرور توڑنے کیلئے خود کار طریقے سے حرکت میں آتی ہے، تمام صحیفوں اور الہامی کتب سےثابت ہے کہ تکبر کرنیوالا ہمیشہ رسوا ہی ہوتا ہے، ماہرِ منشیات و نفسیات کا کہنا ہے کہ خفیہ راز اگلوانے اور اعتراف جرم کروانے کیلئے مجرمان پر نشیلی ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے، منشیات کے عادی بیک وقت تکبر کا ایفل ٹاور، رعونت کابرج خلیفہ، گھمنڈ کا مائونٹ ایورسٹ، شیخیوں کا مینار پاکستان بن کر بھی شرمندگی کی کھائی میں جا گرتے ہیں یعنی نشے کا آغاز بھی رسوائی اور انجام بھی رسوائی ہے۔ ہمارا مجسمہ غرور و علت بھی آج خدائی فرمان کے عین مطابق رسوائیوں کا بوجھ اٹھائے پھرتا ہے، تبھی تو عالم سرور میں اعلانیہ ناکامیوں کا اعتراف کر رہا ہے، تازہ ترین شرلی یہ چھوڑی ہے کہ مجھے گرفتار کیا گیا تو عوام بالکل ویسے باہر نکل آئیں گے جیسے اردوان کے لئے نکلے تھے .... کوئی ہے جو اسے بتائے کہ اردوان نے ملک کو تباہ نہیں کیا تھا، اس نے عوام سے روزگار،ا ٓٹا، چینی اور جینے کا حق نہیں چھینا تھا، زبان زد عام ہے کہ اس کے پنجاب سے فرار ہو کر پشاور جانے کے دن قریب آگئے ہیں، سوشل میڈیا پر دلچسپ میمیز کا سونامی آیا ہوا ہے، ایک میم تو بہت ہی دلچسپ ہے کہ جس کے کہنے پر ڈی پی او گواہی دینے نہیں آیا، وہ کہہ رہا ہے جب مجھے گرفتار کیا جائے تو ایسے باہر نکلنا جیسے اردوان کیلئے لوگ نکلے تھے۔

آخری بات، جب جب پاکستان کی ترقی اور موٹر ویز کا ذکر آئےگا تو نواز شریف کا نام چمکے گا لیکن جب معیشت کی تباہی،آٹا، چینی چوری، کرپشن کے دبستان اور گھڑی چوری کے ذمہ دار کا ذکر آئے گا تو ایک ہی نام لیا جائے گا، وہ اتنا مشہور ہو چکا ہے اسے اب پوری دنیا جانتی ہے، یقین نہیں آتا تو بے شک گوگل کر کے دیکھ لیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین