سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ فوج سے درخواست ہے ملک کے لوگوں کو آزاد فیصلہ کرنے دیں، جب ہم مکمل اختیار دیں گے تو پھر جواب بھی لیں گے۔
لاہور میں ہونے والے تھنک فیسٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی میٹنگز میں شریک رہا ہوں، وہاں سیاست دانوں کو بتایا جاتا ہے کیا ہونے جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج تک ہم یہی طے ہی نہیں کر سکے کہ ملک چلانا کیسے ہے، جب تک طے نہیں ہوگا کہ ملک کیسے چلانا ہے تب تک ملک آگے نہیں جا سکتا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اگر ہم اسی سسٹم کے تحت چلتے رہے تو ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شہریوں کو 1970 میں ووٹ دینے کا حق ملا، بھارت میں 1970 تک 3 پارلیمینٹ پوری ہو چکی تھیں اور چوتھے الیکشن میں جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایوب خان نے ٹیک اوور کیا تو بڑے سیاست دانوں کو نااہل کردیا گیا، ذوالفقار بھٹو نے 6 سالوں میں سیاست کے لیے بہت کام کیا، سیاست دانوں نے جیلیں بھی کاٹیں، کوڑے بھی کھائے پھر بھی الزام لگے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ بلوچستان میں دو دہائیوں سے کیا چل رہا ہے وہاں سب صحیح ہونے کی ضرورت ہے، دو دہائیوں سے ہم قوم کو یہ کہتے آئے ہیں کہ افغانستان میں بھارتی سپورٹ ہے، آج افغانستان میں جو حکومت آئی ہم نے اس پر شادیانے بجائے۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ پرسوں پشاور میں تھانے پر حملہ ہوا پولیس والے شہید ہوئے، ارشد شریف کے ساتھ کیا ہوا سب نے دیکھا، اس ملک میں عام آدمی کو انصاف لینے کے لیے بہت مشکلات ہیں، ججز نے ہمیشہ اپنی طاقت کا استعمال کر کے قانون میں تبدیلی کی۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ سیکیورٹی اسٹیٹ کا جو ہمارا تعارف ہے اسے تبدیل کرنا ہوگا، ریکوڈک اور اسٹیل ملز جیسے معاملات سب کے سامنے ہیں، جو آپ کے ملک میں انویسٹمنٹ لے کر آیا اس کے ساتھ کیا ہوا۔