سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سینئر وکیل لطیف آفریدی کے قتل کو بڑا نقصان قرار دے دیا۔
چیف جسٹس نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ لطیف آفریدی بہت بڑی شخصیت تھے۔
چیف جسٹس نے وکیل افتخارگیلانی سے استفسار کیاکہ کیا لطیف آفریدی کا تعلق کوہاٹ سے تھا؟
وکیل افتخار گیلانی نے جواب دیا کہ لطیف آفریدی کا تعلق فرنٹیئر ریجن سے تھا،ان کو بار روم میں قتل کیا گیا۔
وکیل افتخار گیلانی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ مجھے اس واقعے نے رنجیدہ کردیا ہے۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لطیف آفریدی کا قتل افسوسناک واقعہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عبداللطیف آفریدی کو پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا، انہیں 6 گولیاں لگی تھیں۔
بار روم میں فائر نگ سے بھگڈر مچ گئی اور خوف وہراس پھیل گیا۔
زخمی سینئر قانون دان کو وکلاء نے اٹھا کر گاڑی میں ڈالا اور اسپتال منتقل کیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔
ملزم کو موقع پر ہی گرفتار کر کے اس کے قبضے سے آلۂ قتل برآمد کر لیا گیا تھا۔
ملزم عدنان سینئر وکیل سمیع اللّٰہ کا بیٹا، سابق مقتول جج آفتاب خان آفریدی کا بھانجا اور سینئر جج ماجد آفریدی کا کزن ہے۔