وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی وزیر اعظم مودی کو سنجیدہ اور مثبت مذاکرات کی دعوت دے دی۔
وزیراعظم نے عرب میڈیا کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو فضول کی کشمکش اور مخاصمت سے نکلنا ہوگا، اگر بھارت اپنا رویہ تبدیل کر کے مذاکرات کرے تو ہمیں تیار پائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی روکنا ہوگی، کشمیر سمیت تمام متنازع مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کرنا ناگزیر ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے 2019 کے متنازع آرٹیکل سے کشمیر کی اُصولی حیثیت کو پامال کیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو سنجیدہ اور مثبت مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں، دونوں ملکوں کو عوام کی ترقی کے لیے کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے 3 جنگیں لڑ کر بھوک اور بیروزگاری کے سوا کچھ نہیں پایا۔
وزیراعظم نے کہا کہ عوام افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے، اب ہمیں یہ روکنا ہوگا، پاکستان اور بھارت کو اختلافات دور کرنے کے لیے سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جو کچھ ہورہا ہے سب کے سامنے ہے، دونوں ممالک کے پاس معدنی ذخائر نہیں ہیں، ہمارا مضبوط اثاثہ افرادی قوت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ خلیجی ممالک کی مدد سے پاکستان کو درپیش مسائل میں کمی آئی ہے، دوست بروقت مدد نہ کرتے تو موجودہ صورتحال سے نمٹنا ناممکن ہوتا۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ سعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ منفرد تاریخی تعلقات ہیں، متحدہ عرب امارات کا دورہ سب سے کامیاب دورہ ثابت ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ شیخ محمد بن زاید پاکستان کی مدد میں کبھی پیچھے نہیں ہٹتے، وہ پاکستان کے سب سے بڑے خیر خواہ ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور خلیجی ممالک کے مفادات مشترکہ ہیں، ہمارے تعلقات تحائف سے بڑھ کر ہیں، ہم تحائف سے زیادہ مضبوط تعاون کو فروغ دینے پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔