نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی دوڑ میں شامل 4 امیدواروں میں سے ایک نام احد چیمہ کا بھی ہے، جو سابق بیوروکریٹ اور وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر ہیں۔
وہ پرویزالہٰی اور شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے ادوار میں بھی کئی اہم عہدوں پر فائز رہے، وہ پہلے افسر ہیں جنہوں نے دوران سروس 3 سال جیل کاٹی۔
ضلع حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے احد چیمہ کے والد لاہور میں اسکول ٹیچر تھے، احد چیمہ سی ایس ایس کر کے سول سروس میں آئے۔
2005ء میں وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے پڑھا لکھا پنجاب پروگرام کا کوآرڈینیٹر مقرر کیا۔
شہباز شریف وزیراعلیٰ بنے تو 2008ء میں اٹھارہویں اسکیل کا افسر ہونے کے باوجود انہیں سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن پنجاب مقرر کردیا گیا۔
بعد میں انہیں ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ میٹرو بس، اورنج لائن ٹرین، لینڈ ریکارڈ کمپوٹرائزیشن، نندی پور پاور پراجیکٹ، سولر انرجی کے منصوبے اور آشیانہ ہاؤسنگ اسکیموں کی ذمے داری بھی سونپ دی گئی۔
فروری 2018 ءکے عام انتخابات سے قبل ن لیگ کے خلاف نیب کا گھیرا تنگ ہوا تو سب سے پہلی گرفتاری احد چیمہ کی ہوئی، انہیں ان کے سرکاری دفتر سے گرفتار کیا گیا۔
آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے 2 مقدمے بنے، 3 سال جیل میں گزارے، شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کے دعوے بھی سامنے آئے لیکن عدالت نے بےگناہ قرار دے کر رہا کردیا۔
احد چیمہ نے رہائی کے بعد ملازمت سے استعفیٰ دے دیا، شہباز شریف وزیراعظم بنے تو انہیں اپنا مشیر مقرر کر لیا۔