جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ باچا خان سے ڈانٹ پڑتی تھی کہ تم کیا انقلاب برپا کرو گے؟
اسلام آباد میں باچا خان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آزادی کے مفہوم کو سمجھنے کی ضرورت ہے، آزادی کا مفہوم شیخ الہند کے پیروکاروں سے سمجھنا چاہیے، آزادی کا مفہوم باچا خان اور خدائی خدمت گاروں کی قربانیوں سے سمجھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ علماء نے آزادی کیلئے قربانیاں دیں، پاکستان بننے کے بعد آزادی کیلئے لڑنے والوں کی قدر نہ کی گئی، تحریک خلافت میں قربانیاں دینے والوں کو جگہ نہ دی گئی۔
سربراہ جمعیت علماء اسلام نے کہا کہ خان عبدالولی خان کو میں نے بچپن میں دیکھا، جب افغانستان میں گئے تو واپسی پر طورخم پر استقبال کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھٹو صاحب کے زمانے میں خان عبدالغفار خان بھی قافلے میں ہوتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کا انتقال ہوا تو میں اس وقت جیل میں تھا، باچا خان میرے گھر آئے تو میرے چھوٹے بھائی کو گود میں لیا۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ مجھے ولی خان نے نصیحت کی کہ کبھی بھی مایوس نہ ہونا، آج بھی میرے دل سے ولی خان کیلئے دعا نکلتی ہے۔