پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام خط لکھ دیا۔
فیصل چوہدری نے خط کے ذریعے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سے فواد چوہدری کی گرفتار سے متعلق از خود نوٹس لینے کی درخواست کردی۔
خط میں کہا گیا کہ فواد چوہدری کو لاہور سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا، اُن کو ایسے انداز میں پکڑا گیا جیسے وہ دہشت گرد ہو، سابق وفاقی وزیر کو انصاف کی فراہمی کےلیے عدالت عظمیٰ کی مداخلت درکار ہے۔
فیصل چوہدری نے خط میں مزید کہا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے حکم کو مذاق میں اڑایا گیا۔
خط میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے متعدد مرتبہ فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کرنے کے احکامات دیے، ساری دنیا نے دیکھا کس طرح عدالت عالیہ کے احکامات کا مذاق بنایا گیا۔
فیصل چوہدری نے خط میں کہا کہ ریاست کے طاقتور ایکٹرز نے کسی ایک کی بھی نہیں سنی، فواد چوہدری کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں اور منہ پر کپڑا ڈالا گیا۔
خط کے متن کے مطابق فواد چوہدری کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرنے کی بجائے اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا گیا۔
فیصل چوہدری نے خط میں چیف جسٹس کو بتایا کہ فواد چوہدری کو عدالتی تحویل کے بعد ایک مرتبہ پھر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا۔
خط کے متن کے مطابق خدشہ ہے ماضی کے واقعات کی طرح فواد چوہدری کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا، بطور ایک وکیل دوسرے وکیل کی غیر قانونی گرفتاری پر آپ کو لکھ رہا ہوں۔
فیصل چوہدری نے اپنے خط کے ساتھ فواد چوہدری کا تحریرکردہ خط بھی منسلک کیا ہے اور ساتھ ہی لکھا کہ اس خط کو بھی ہماری اس اپیل کے ساتھ ہی دیکھا جائے۔
فیصل چوہدری نے خط کے ذریعے چیف جسٹس پاکستان سے معاملے کا ازخود نوٹس لینے کی استدعا کی ہے۔