• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر آرلینڈو میں اتوار کی رات ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر ایک افغان نژاد امریکی شہری کی اندھا دھند فائرنگ سے 50افراد کی ہلاکت اور 53کا زخمی ہونا ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے جس کی عالمی رہنمائوں سمیت ساری دنیا نے شدید مذمت کی ہے۔ خدشہ ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ یہ 11 ستمبر (نائن الیون) 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر نیویارک پر ہونے والے حملے کے بعد جس میں تقریباً تین ہزار افراد مارے گئے تھے اور تین کھرب ڈالر کی املاک تباہ ہو گئی تھیں، امریکی تاریخ میں اپنی نوعیت کا ہولناک ترین سانحہ ہے اور چونکہ داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کر لی ہے اس لئے اس کا تعلق مذہب اور اسلامی انتہا پسندی سے جوڑنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جو آگے چل کر نائن الیون حملے کی طرح بین المذاہب ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے علاوہ بین الاقوامی کشیدگی میں اضافے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ واقعے میں ہلاک ہونے والے حملہ آور کے بارے میں اس کی طلاق یافتہ بیوی نے بتایا ہے کہ وہ ذہنی مریض تھا جبکہ اس کے باپ کا کہنا ہے کہ وہ بعض واقعات کی وجہ سےہم جنس پرستوں سے سخت نفرت کرتا تھا جس کے زیر اثر اس نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔ اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ امریکی صدر اوباما نے واقعے کو دہشت گردی کا نفرت انگیز اقدام قرار دیا ہے اور اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ کوئی بھی امریکی شہری کس طرح آسانی سے اسلحہ حاصل کر لیتا ہے۔ انہوں نے اس سانحہ پر قومی پرچم سرنگوں کرنے کا بھی اعلان کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے جاری ایک بیان میں آرلینڈو فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی ایسی کارروائیاں مسلمانان عالم کی اکثریت کی سوچ کے منافی ہیں۔ امریکہ کی اسلامی تنظیموں نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے امریکہ میں گن کنٹرول کا مطالبہ بھی کیا۔ امریکی معاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم اسلحہ کے آسانی سے حصول کا نتیجہ ہیں جن کا صدر اوباما نے بھی اعتراف کیا ہے۔ حیرت ہے کہ 29سال کے ایک نوجوان نے صرف ایک رائفل اور ایک پستول کی مدد سے ایک معروف نائٹ کلب میں گھس کر تنہا تین سو افراد کو یرغمال بنا لیا اور فائرنگ کر کے ان میں سے سو سے زائد کو ہلاک اور زخمی کردیا۔ اس انتہائی ترقی یافتہ اور سیکورٹی کے اعتبار سے طاقتور ترین ملک کی پولیس واقعے کے تین گھنٹے بعد جائے وقوعہ پر پہنچی اور حملہ آور کو گرفتار کرنے میں ناکام ہو کر اسے گولی سے اڑا کر معاملے کو اختتام تک پہنچایا۔ انتہا پسند تنظیم داعش نے جو مشرق وسطیٰ کے کئی اسلامی ملکوں میں ناقابل یقین قوت حاصل کر چکی ہے، حملہ آور عمر متین کو اپنا سپاہی قرار دیا ہے جس نے فائرنگ سے قبل امریکی ایمرجنسی سروس کے ہنگامی ٹیلیفون پر داعش سے بیعت کی اطلاع دی تھی۔ اس کے باوجود امریکی قانون نافذ کرنے والے ادارے اسے روکنے میں کامیاب نہ ہو سکےاس واقعے سے متعصب صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو جوامریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کے موید اور دنیا بھر میں مسلم دشمنی کے حوالے سے خاص شہرت رکھتے ہیں اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا موقع مل گیا ہے۔ انہوںنے صدر اوباما سے جو اس ایجنڈے کے مخالف ہیں استعفے کا مطالبہ کیا ہے اور ان کی حمایت یافتہ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن سے کہا ہے کہ وہ انتخاب سے دستبردار ہو جائیں۔ٹرمپ اگر اپنے نظریات پھیلانے میں کامیاب اور امریکہ کے صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو عالم اسلام کے کئی ملکوں میں افغانستان جیسی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے اور عالمی امن کو نئے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اس لئے ا ٓرلینڈو فائرنگ پوری دنیا کے لئے لمحہ فکریہ ہے دنیا کو اس واقعے کے پیچھے مذہب کا عمل دخل تلاش کرنے کی بجائے حملہ ا ٓور کی ذہنی کیفیت اور انتہا پسندانہ خیالات کو مدنظر رکھنا چاہیئے اور جو قوتیں مسلم دشمنی میں اس کا تعلق مذہب سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہیں مل کر انہیں ناکام بنانا چاہئے ۔
تازہ ترین